تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

سعودی عرب : تارکین وطن کن شرائط پر شادی کرسکتے ہیں؟

ریاض : سعودی عرب میں روزگار کی نیت سے جانے والے غیرملکی جب معاشی اعتبار سے مستحکم ہوجاتے ہیں تو اپنے ذریعہ معاش کے تسلسل اور بہتر مستقبل کیلئے وہیں شادی کرکے سعودی شہریت حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

سعودی عرب میں شادی کے قوانین شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے جدا ہیں۔ قوانین کے مطابق نکاح عدالت میں رجسٹر کیا جاتا ہے، جبکہ ایجاب و قبول بھی قاضی کے سامنے ہوتا ہے۔ نکاح نامے میں تمام شرائط کا اندراج بھی قاضی یعنی نکاح رجسٹرار کے پاس ہوتا ہے۔

میڈیکل ٹیسٹ کے بعد نکاح
شہریوں کے لیے نکاح میں بنیادی شرائط میں باہمی اتفاق کے علاوہ اہم ترین میڈیکل ٹیسٹ ہے جس کے بغیر نکاح کی تاریخ نہیں ملتی۔

میڈیکل ٹیسٹ میں اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ جس جوڑے کو رشتہ ازدواج میں باندھا جارہا ہے ان میں کوئی ایسا موروثی مرض تو نہیں جس سے ان کی نسل میں بیماریاں بڑھنے کا اندیشہ ہو یا معذور بچوں کی پیدائش ہو۔

ٹیسٹ رپورٹ ملنے کے بعد نکاح کی تاریخ کے لیے "کتابہ عدل” (جہاں نکاح کرایا جاتا ہے) سے رجوع کرکے تاریخ حاصل کی جاتی ہے۔ سرکاری طور پر نکاح رجسٹر کیے جانے کے بعد شادی کی تیاریاں شروع کی جاتی ہیں۔

غیر ملکیوں کے لیے نکاح کے قوانین
مملکت میں لاکھوں کے تعداد میں برسوں سے غیر ملکی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں۔ یہاں رہنے والے تارکین کو شادی کےلیے مقررہ قواعد پرعمل کرنا لازمی ہے۔

غیر ملکیوں کے لیے نکاح رجسٹرار کے دفتر میں جا کرنکاح کرانا پڑتا ہے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کیا جاتا ہے۔ لڑکی کے والد اور لڑکے کی جانب سے نکاح کے لیے درخواست دی جاتی ہے (کورونا کی وجہ سے آن لائن وقت حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے)۔

نکاح کے دن ولی کی موجودگی میں نکاح کا خطبہ دے کر دونوں طرف کی شرائط نکاح نامے میں درج کی جاتی ہیں، اگر لڑکی کے والد نہیں ہیں تو اس کا مصدقہ ثبوت پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔

پاکستان قونصلیٹ میں نکاح خواں کی سہولت ماضی میں ہوا کرتی تھی جس سے لوگوں کو یہ آسانی تھی کہ وہ نکاح کرانے کے بعد نکاح نامے کو سفارت خانے اور بعدازاں وزارت خارجہ سے تصدیق کرانے کے بعد اقامہ بنوانے کی کارروائی کرسکتے تھے مگر کچھ عرصہ سے یہ سہولت ختم کردی گئی ہے۔

سعودی کی غیر ملکی سے شادی کا قانون
مملکت میں اگر سعودی شہری کسی غیرملکی خاتون سے شادی کا خواہاں ہوتا ہے تو اسے وزارت داخلہ سے اس کی اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

شادی کےلیے این او سی حاصل کرنے کے بعد ہی نکاح کو رجسٹرکرانا ممکن ہے۔ اجازت کے بغیر نکاح رجسٹرنہیں کرایا جاسکتا۔

اگر کوئی سعودی خاتون کسی غیر ملکی مرد سے شادی کی خواہاں ہے تو اس کے بارے میں بھی وزارت داخلہ سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے تاہم اس کا مرحلہ کافی دشوار ہوتا ہے جس میں غیرملکی کے چال چلن کے حوالے سے پولیس رپورٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا۔

بعدازاں وزارت داخلہ میں این او سی کےلیے درخواست بھیجی جاتی ہے وہاں سے منظوری آنے کے بعد نکاح رجسٹریشن کی کارروائی مکمل ہوتی ہے۔

غیرملکی سے سعودی کی شادی کے بعد غیرملکی مرد یا خاتون کو ماضی میں کچھ عرصہ بعد سعودی شہریت دینے کا قانون تھا مگر کچھ عرصہ سے اس میں ترمیم کردی گئی اب غیرملکی مرد یا خاتون کو شادی کے بعد شہریت حاصل کرنے کے لیے کافی لمبا انتظار ہی نہیں کرنا پڑتا بلکہ بہت زیادہ جدوجہد بھی درکارہوتی ہے جس میں متعدد محکموں سے این اوسی درکار ہوتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -