ریاض: سعودی عرب اقوام متحدہ کی اپیل پر حوثی بغاوت سے شدید متاثرہ ملک یمن کے لیے سب سے زیادہ انسانی امداد دینے والا ملک بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ’’انسانی امداد ردعمل منصوبے‘‘ کے تحت 53 کروڑ چار لاکھ ڈالرز عطیہ کے طور پر دیے ہیں۔
خانہ جنگی کے شکار عرب ملک یمن کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں، ملک کے ایک حصے پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جن کے ساتھ جنگ میں یمنی شہری جاں بحق اور زخمی ہو رہے ہیں۔
انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کاری دفتر کی ایک رپورٹ کے مطابق یمن کی مدد کے لیے مختلف ممالک نے مجموعی طور پر ایک ارب 54 کروڑ ڈالرز کی امداد دی ہے جس میں سعودی عرب کی امداد سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امدادی رقوم کو یمن میں خوراک، پانی، صحت، تعلیم، شیلٹر اور صفائی ستھرائی سمیت دیگر عوامی ضروریات پر خرچ کیا جائے گا۔
یمن: سعودی اتحادی افواج کا آپریشن، 145 حوثی باغی ہلاک
واضح رہے کہ یہ اقوام متحدہ کے تحت یمن کے لیے عمل میں لایا جانے والا سب سے بڑا امدادی منصوبہ ہے، جس کا مقصد انسانی زندگیوں کو بچانا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کے تحت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا اور سب کو برابر برابر امداد کی ترسیل کرنا چاہتی ہے، نیز وہ تنظیمیں جو اس کارِ خیر میں پیش پیش رہتی ہیں، ان کی کوششوں کو تسلسل حاصل ہونے میں مدد ملے۔
واضح رہے کہ تین دن قبل یمن میں سعودی عرب کے اتحادی افواج کی جانب سے جاری آپریشن میں 145 حوثی باغی ہلاک جب کہ متعدد گرفتار کیے گئے، یمن کی مرکزی بندرگاہ الحدیدہ میں سعودی اتحادی افواج کی جانب سے حوثی باغیوں کے انخلا کے لیے بڑا آپریشن جاری ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔