ریاض: سعودی عرب کی شاندار ہائی ویز پر سفر کرتے ہوئے شاذ و نادر ہی کوئی مسئلہ پیش آسکتا ہے، تاہم گاڑی خراب ہونے یا پیٹرول ختم ہوجانے کا خدشہ ہمیشہ رہتا ہے جس کی صورت میں مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کیا جاسکتا ہے۔
ہائی ویز پر ہر 10 کلو میٹر بعد پیٹرول اسٹیشن اور موٹیلز وغیرہ ہیں جنہیں عربی میں استراحہ کہا جاتا ہے، پیٹرول اسٹیشن پر پنکچر شاپس کے علاوہ میکینک اور الیکٹریشن بھی موجود ہوتے ہیں جبکہ کہیں کہیں پارٹس کی دکانیں بھی قائم کی گئی ہیں اگرچہ ان کی تعداد انتہائی کم ہے مگر وہاں اہم سامان دستیاب ہے۔
شاہراہوں پر موجود پارٹس کی دکانوں میں تمام ماڈلز کی گاڑیوں کا سامان تو دستیاب نہیں ہوتا تاہم معروف ماڈلز کے اہم پارٹس ان دکانوں پر فراہم کیے جاتے ہیں۔
اگر کسی کی گاڑی ایسے مقام پرخراب ہوتی ہے جہاں دور دور تک کوئی اسٹیشن نہیں، اس صورت میں ہائی وے پولیس پیٹرولنگ پارٹی انتہائی معاون ثابت ہوتی ہے۔ بعض اوقات گاڑی کا پیٹرول گیج خراب ہونے کی وجہ سے ٹینک میں موجود پیٹرول کی مقدار کا تعین نہیں رہتا اور پیٹرول عین اس وقت میں ختم ہوجاتا ہے جب گاڑی بیابان میں ہو اور دوردور تک کوئی اسٹیشن نہیں۔ ایسے میں ہائی وے پولیس بھرپور تعاون کرتی ہے۔
ہائی ویز پر موجود بیشتر اسٹیشنز میں خراب گاڑی کو لے جانے کے لیے مخصوص لفٹنگ ٹرکس ہوتے ہیں، جن کی مدد سے گاڑی کو قریبی اسٹیشن پر پہنچایا جاسکتا ہے۔
اگر کسی کی گاڑی ہائی وے پرخراب ہو جائے تو پیٹرولنگ پارٹی قریب ترین اسٹیشن پر موجود کار لفٹنگ ٹرک کو طلب کرلیتے ہیں جو گاڑی کو لوڈ کر کے قریب ترین اسٹیشن پر پہنچا دیتے ہیں۔
گاڑی کو لے جانے والی ٹرک سروس مفت نہیں ہوتی، اس کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے جو مختلف ہوتا ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ گاڑی لوڈ کروانے سے قبل کرایہ طے کرلیا جائے۔
جدہ سے مدینہ منورہ جاتے وقت راستے میں بے شمار اسٹیشنز آتے ہیں جبکہ رابغ، وادی ستارہ، وادی الفرع کے اسٹیشن بڑے ہیں جہاں عام طور پر میکینک باآسانی دستیاب ہوتے ہیں، علاوہ ازیں ان شہروں میں گاڑیوں کے پارٹس کی دکانیں بھی ہوتی ہیں۔
اگر ان اسٹیشنز پر گاڑی کے پارٹس دستیاب نہ ہوں تو اس صورت میں لوڈنگ ٹرک کے ذریعے گاڑی جدہ یا مدینہ منورہ بھی لے جائی جاسکتی ہے جہاں تمام ورکشاپس موجود ہیں۔
ہائی وے پرمیکینکس کا اتنا مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ میکینک دستیاب ہوتے ہیں، اہم مسئلہ گاڑیوں کے خراب ہونے والے پرزوں کا ہوتا ہے جو وہاں دستیاب نہیں ہوتے۔ اس لیے بہتر ہے کہ گاڑی کو بڑے شہر لے جائیں جہاں میکینک اور پارٹس دونوں باآسانی دستیاب ہو جاتے ہیں۔
اگر خرابی معمولی ہے جو مکینک کی دسترس یا معمولی پارٹس کی فراہمی سے حل ہو سکتی ہے تو بہتر ہے وگرنہ واپس جانا اچھا رہے گا۔