ریاض : سعودی حکومت نے مملکت میں کام کرنے والے غیرملکی کارکنان کی ملازمت سے متعلق نئے قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں جس کے تحت 8صورتوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
سعودی وزارت افراد ی قوت نے ان آٹھ صورتوں کی وضاحت کی ہے جن میں غیر ملکی کارکن اپنے موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت تبدیل کر سکے گا۔
عام حالات میں عیر ملکی کارکنوں کو ملازمت تبدیل کرنے سے پہلے موجودہ آجر کے پاس ایک سال کام کرنا ہوگا۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت نے گزشتہ روز قومی تبدیلی پروگرام کے تحت غیرملکی کارکنان کے حوالے سے ملازمت کے نئے ضوابط جاری کئے تھے۔
وزارت نے ملازمت میں تبدیلی کی جو آٹھ صورتیں بیان کی ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ آجر کے پاس غیر ملکی ملازم کے ساتھ ملازمت کا مصدقہ معاہدہ نہ ہو تو غیرملکی کو کسی دوسر ی جگہ منتقل ہونے کی اجازت ہے۔
ہر آ جر کو غیر ملکی کارکن کے ساتھ سعودی عرب پہنچنے کے تین ماہ کے اندر ملازمت کے معاہدے کی توثیق کی مہلت دی جاتی ہے۔
غیر ملکی ملازم کو مسلسل تین ماہ تک تنخواہ نہ ملے تو وہ ملازمت تبدیل کرسکتا ہے، آجر کے لاپتہ ہونے پر وہ سفر کی وجہ سے ہو یا جیل جانے یا موت کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے۔
غیرملکی کارکن کا ورک پرمٹ یا اقامہ ختم ہوجانے پر۔ غیر ملکی کارکن کی جانب سے آجر کے خلاف تجارتی پردہ پوشی کی رپورٹ پر، بشرطیکہ رپورٹ کرنے والا کارکن اس کاروبار میں شریک نہ ہو۔ انسانی سمگلنگ کا الزام ثابت ہوجانے پر۔
آجر اور کارکنان کے درمیان اختلاف پیدا ہوجانے کی صورت میں عدالت میں آجر یااس کے نمائندے کے نہ پہنچنے پر۔
یہ بات اس صورت میں معتبر ہوگی جب آجر باقاعدہ اطلاع ملنے پر مقدمے کی دو تاریخوں پر خود آئے اور نہ اپنے کسی نما ئندے کو بھیجے۔
یہ اصول اس وقت بھی لاگو ہوگا جبکہ کارکن کے ساتھ تنازع طے کرانے پر آجر خود آئے اور نہ اپنا نمائندہ بھیجے۔ موجودہ آجر کی طرف سے رضا کارانہ طور پر غیر ملکی ملازم کے ٹرانسفر کی منظوری کی صورت میں۔