ملتان: پنجاب کے شہر ملتان میں 22 سالہ نوجوان ایک سال قبل ملازمت کے لیے سعودیہ عرب گیا جہاں ٹریفک حادثے نے اسے عمر بھر کے لیے معذور کردیا، بے بس والدین نے اپنی تمام جمع پونجی بیٹے کے علاج پر لگادی۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے رانا عمر فاروق کے بے بسی اور لاچارگی کی علامت بنا بائیس سالہ عامر ہے جو بی ٹیک کرنے کے بعد سعودی عرب ملازمت کرنے کے لیے گیا تو تندرست اور توانا تھا۔
لیکن وہاں ٹریفک حادثے کے سبب ہڈیوں کا ڈھانچہ بن کر واپس آیا، اب یہ نوجوان چلنے پھرنے، کھانے پینے اور بات کرنے قاصر ہے، اور ایک برس سے بستر پر محدود ہے۔
عامر کی ماں اپنے بیٹے کو دیکھ دیکھ کر ہر وقت روتی رہتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ہمارے ساتھ تعاون کرے اس کا بھی بھلا ہو، ڈاکٹر کہتے ہیں چھ سات لاکھ روپے کا خرچ ہے اس کے بعد ہی یہ ٹھیک ہوگا۔
عامر کو مرض کیا ہے؟ اس کے والد نے بتایا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کے دماغ میں پانی ہے، یہ آپریشن کے ذریعے نکالا جائے گا اور نالی سانس والی دوسری جانب سے لگائی جائے گی۔
عامر کے والد عبد المالک نے بتایا کہ بیٹا ریاض سے دوگھنٹے کی مسافت پر یمن کی سرحد کے نزدیک واقع شہر الجو میں مقیم تھا وہاں سڑک پار کرتے ہوئے گاڑی نے اسے ٹکر ماری اور وہ شدید زخمی ہوگیا، وہاں سے گاڑی والے اسے شہر کے اسپتال منتقل کیا، بعدازاں سعودی پولیس نے بتایا کہ کچھ نہیں پتا کہ عامر کو کس نے ٹکر ماری۔
انہوں نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر ہم صدمے میں آگئے، بہت مشکل سے کیسے کیسے جتن کیے مگر سعودیہ عرب جانے کا فوری ویزا نہ مل سکا، بہت مشکلوں سے اور بہت پیسہ خرچ کرکے بیٹے کو اسی حالت میں یہاں بلوالیا۔
انہوں نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے مالی تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ ہمارے پاس جتنی جمع پونجی تھی سب لگادی اب کچھ نہیں بچا، اب انتظار ہے کسی مسیحا کا جو ہمارے بیٹے کا علاج کراسکے۔
اے آر وائی نیوز نے یہ معاملہ انسانیت کے ناطے اٹھایا ہے تاکہ کسی بھی حکومتی نمائندے کی نگاہ میں یہ معاملہ آئے تو وہ عامر کی مدد کرسکے۔
والد کا فون نمبر: 03326050496
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔