تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعودی عرب میں ملازمت کے نئے مواقع، حکومت کا اہم اقدام

ریاض : سعودی عرب میں حکومت ملازمت کے مزید مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے، اس حوالے سے ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں اہم اقدامات کیے جارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر ٹرانسپورٹ صالح بن ناصر الجاسر نے کہا ہے کہ اگلے سال کے دوران 18 پیشوں کو مقامی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، مملکت سعودی وژن 2030 کے مطابق ملازمت کے مزید مواقع کے لیے کوشاں ہے۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت ریاض میں مقامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے ناصر الجاسر نے بتایا کہ مملکت کا ٹرانسپورٹیشن سیکٹر اپنی تمام خدمات میں سعودی شہریوں کے تناسب کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

سعودی وزیر نے کہا کہ ٹرانسپورٹیشن کا نظام اپنی تمام خدمات میں لوکلائزیشن کے تناسب کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم شریک پائلٹ کے پروفیشن کے لیے مکمل لوکلائزیشن کے قریب ہیں اور جلد پائلٹوں کی مکمل لوکلائزیشن حاصل کر لی جائے گی۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مملکت کے پاس ایک وسیع اور جامع حکمت عملی ہے جو لوکلائزیشن اور مقامی مواد کے درمیان فرق کرنے میں مدد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مقامی مواد ان ریگولیٹری اور قانون سازی ٹولز میں سے ایک ہے جسے مختلف ممالک مخصوص حدود میں استعمال کرتے ہیں تاکہ تصفیہ کے لیے وسیع تر حکمت عملیوں اور پالیسیوں کو حاصل کیا جاسکے۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری کے مطابق مملکت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مدد سے لوکلائزیشن حاصل اور مقامی مواد میں اضافہ کرسکتی ہے۔

خالد الفالح نے مزید کہا کہ مقامی مواد پر توجہ مرکوز کرنے اور بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ملک کی کارکردگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وژن 2030 کے تحت بیان کردہ اہداف کے لیے ایک منفرد کاروباری ماڈل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف روایتی طریقوں سے حاصل نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
بندر ابراہیم الخریف نے کہا کہ یہ تصور ایک جامع منصوبے کی نمائندگی کرتا ہے جس کے تحت پروڈکٹ سے لے کر خدمات، عملہ، تربیت اور ٹیکنالوجی تک کئی عناصر آتے ہیں۔

مزید پڑھیں : سعودی عرب میں ایک بار پھر کاروبار اور ملازمتوں کے مواقع

سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل نے مزید کہا کہ مقامی مواد مملکت کی صنعتوں، خدمات اور قدرتی وسائل کے معاشی اثرات کو بڑھانے کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی مواد کی ترقی میں اس کی شرکت کو بڑھانے کے لیے نجی شعبے کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -