تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

سعودی عرب : کفیل سے متعلق اہم قوانین : غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حقوق کا تحفظ وزارت افرادی قوت کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزارت کی جانب سے آجر واجیر کے معاملات کو بہتر رکھنے کے لیے قوانین وضع کیے گئے ہیں جن پرعمل کرنا فریقین کی ذمہ ہوتی ہے۔

مقررہ قوانین کے تحت کارکنوں کو نئی ملازمت شروع کرنے سے قبل تجرباتی مدت سے گزرنا ہوتا ہے جس کا مقصد آجرواجیر دونوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے۔

تجرباتی مدت دومرحلوں پر ہوتی ہے ابتدائی طور پر 90 دن مقرر کی جاتی ہے تاہم اس میں مزید 3 ماہ کا اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم اس سے زیادہ تجرباتی مدت کے تحت کارکن کونہیں رکھا جاسکتا۔

تجرباتی مدت کے ختم ہونے سے قبل قانون محنت کے تحت لازمی ہے کہ کارکن کے ساتھ باقاعدہ ملازمت کا معاہدہ کیا جائے جس سے فریقین کا متفق ہونا ضروری ہے۔

جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا تجرباتی مدت کے دوران کفیل نے خروج نہائی لگایا تھا کیا اسے کینسل کیا جاسکتا ہے؟

جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے مطابق کارکن کی تجرباتی مدت کے دوران اور اقامہ بنے سے قبل ابشر یا مقیم اکاونٹ سے لگایا گیا کارکن کا فائنل ایگزٹ ویزہ کینسل نہیں کرایا جاسکتا۔

کارکن کی تجرباتی مدت کے دوران لگائے جانے والے فائنل ایگزٹ پرلازمی طورپرسفرکیا جائے گا۔

واضح رہے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی جس کا سابق نام وزارت محنت تھا کے قانون کے تحت آجر واجیر کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔

وزارت کے قانون کے مطابق ورک ویزوں پرآنے والے کارکنوں کے لیے تجرباتی مدت 90 دن یا 3 ماہ مقرر ہے تاہم اس مدت میں مزید 3 ماہ اضافہ کرکے اسے چھ ماہ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

تجرباتی مدت آجر واجیر دونوں کے مفاد میں ہوتی ہے اس کا مقصد جہاں آجر کو یہ سہولت دینا ہے کہ وہ اپنے کارکن کے کام کے معیار کے بارے میں جانچ سکے وہاں کارکن کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے بارے میں اچھی طرح آگاہ ہوسکے۔

تجرباتی مدت نہ صرف نئے ورک ویزے پرآنے والے کارکن کے لیے ہوتی ہے بلکہ قانون کے مطابق پہلے سے مملکت میں رہنے والے اقامہ ہولڈرز بھی اگر کسی دوسری جگہ ملازمت اختیار کرنا چاہئیں تو انہیں حق ہے کہ وہ تجرباتی مدت کا انتخاب کریں اس دوران اگروہ کام کی نوعیت اور ذمہ داریوں سے مطمئن ہوں تو ملازمت کو جاری رکھنے کے لیے ایک برس کا معاہدہ کرسکتے ہیں۔

جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا، گھریلو ملازم کا اقامہ ہے، گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے ماسک نہ لگانے پرجرمانہ درج ہے، اقامہ کی مدت ابھی باقی ہے کفالت تبدیل کرانے کے لیے موجود جرمانہ کی ادائیگی ضروری ہے یا اس کے بغیر کفالت تبدیل ہوسکے گی؟

جوازات کا کہنا تھا قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کی تجدید یا کفالت کی تبدیلی کےلیے ضروری ہے کہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں کارکن کی فائل پرکسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔

خلاف ورزی درج ہونے کی صورت میں اقامہ کی تجدید، خروج وعودہ کا اجرا، فائنل ایگزٹ یا کفالت کی تبدیلی ممکن نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق کارکن کے رہائشی معاملات کی انجام دہی کے لیے لازمی ہے کہ کسی قسم کا جرمانہ موجود نہ ہو۔

Comments

- Advertisement -