تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سعودی عرب : بیس سال قبل کتنے بچے اغوا کئے؟ اغوا کار عورت کا بڑا انکشاف

ریاض : بیس سال قبل اغوا کار عورت نے تین نہیں بلکہ چار بچوں کو اغوا کیا تھا، اس سلسلے میں ایک اور بچے کا نام سامنے آگیا۔ مغوی بچے کا کہنا ہے کہ اس خاتون کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں20 برس قبل تین سعودی بچوں کو اغوا کرنے والی خاتون نے تین نہیں بلکہ چار بچوں کو اغوا کیا تھا۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق خاتون نے ایک یمنی بچے کو بھی اغوا کیا تھا، اس بچے کا نام نسیم حبتور بتایا جارہا ہے اور اس کے اغوا میں بھی اسی خاتون کا ہی ہاتھ ہے، اغوا کار عورت نے سال1996میں ڈیڑھ سال کے بچے کو دمام کے ساحل کے قریب میرینا مال کے سامنے سے اغوا کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اغوا کرنے والی خاتون نے ساحل سے ایک اور بچے کے اغوا کی کہانی بیان کی ہے جس سے غالب گمان یہی ہے کہ یہ بچہ نسیم حبتور ہی ہوگا۔

علاوہ ازیں بیس برس پہلے اغوا ہوکر بازیاب ہونے والے نوجوان نایف القرادی نے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ وہ اغوا کار خاتون کو تنہا نہیں چھوڑے گا کیونکہ اس نے محبت سے میری پرورش کی ہے۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ خاتون نے ہمیشہ میرا خیال رکھا، اچھا کھانا کھلایا اچھا پہنایا اور کبھی بخل سے کام نہیں لیا، اس خاتون نے مجھے اپنے آرام پر ترجیح دی، میں اس کا بھرپور دفاع کروں گا۔

نایف القرادی نے اغوا کرنے والی خاتون کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا ہے،اس نے سیکیورٹی اہلکاروں سے کہا ہے کہ یہ وہ خاتون ہے جس نے میری تربیت کی۔

مغوی نوجوان نے کہا کہ اس خاتون  نے میرے ساتھ بہت اچھا کیا، یہ مظلوم ہے۔ جب تک اس خاتون کے ساتھ رہا، اس نے کبھی میری کوئی فرمائش رد نہیں کی۔اس خاتون سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔

یاد رہے کہ مشرقی ریجن کے اسپتالوں سے ایک خاتون نے 20 برس قبل بچوں کو اغوا کیا تھا۔ اس کی کہانی سامنے آئی تو پورا معاشرہ اس

حوالے سے چونک اٹھا۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد مغوی لڑکوں کو حقیقی اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ تحقیقات کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔

Comments

- Advertisement -