ریاض : تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک سعودی عرب ایشیائی ممالک کیلئے خام تیل کی قیمت میں کمی کرسکتا ہے۔
اس حوالے سے تجارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ممکن ہے کہ چین میں کورونا وائرس کی سخت ترین پابندیوں کے باعث تیل کی کھپت میں نمایاں کمی آئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق تیل کی سب سے بڑی کمپنی سعودی آرامکو اگلے ماہ دسمبر میں اپنے ’’عرب لائٹ کروڈ‘‘ کی آفیشل سیلنگ پرائس (او ایس پی) میں تقریباً 30 سے 40 سینٹ فی بیرل تک کمی کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ قیمتوں میں کمی کا رجحان اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا کے سب سے بڑے خام تیل کے خریدار چین نے کورونا کے اومیکرون ویرینٹ کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ملک میں سخت ترین پابندیاں عائد کیں۔
سعودی آرامکو اپنے خام تیل کی قیمتوں کا تعین صارفین کی سفارشات کی بنیاد اور گزشتہ مہینے کے دوران تیل کی قیمت میں ہونے والی تبدیلی کا حساب لگانے کے بعد پیداوار اور مصنوعات کی قیمتوں کی بنیاد پر کرتی ہے۔
یاد رہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی مستقبل کی قیمتوں کو سہارا دینے کے لیے ماہ نومبر سے پیداوار میں 2 ملین بیرل یومیہ کٹوتی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے باعث عالمی اقتصادی کساد بازاری، امریکی شرح سود میں اضافے کے بعد قیمت تین ماہ قبل 120 ڈالر سے تقریباً 90 ڈالر تک گرگئی ہے۔
مزید پڑھیں : سعودی عرب، تیل اور دیگر اشیا کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں سعودی عرب میں تیل اور دیگر اشیاء کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بھی اربوں ریال کا اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں : تیل کی پیداوار میں کمی، پاکستان کا سعودی عرب سے اظہار یکجہتی
اس حوالے سے سعودی سینٹرل بینک ساما کے ماہانہ بلیٹن میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں 2022 کی دوسری سہ ماہی میں 170.1 بلین ریال 17.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو تیل اور نان آئل برآمدات میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔