کابل: سعودی عرب کے سفارتخانے کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ افغانستان میں مملکت کے سفارتی مشن نے دوبارہ کام کا آغاز کردیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے سفارتخانے کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر کہا گیا ہے کہ افغان عوام کو تمام خدمات فراہم کی جائیں گی، یہ فیصلہ سعودی حکومت کی خواہش کے مطابق ہے۔
اس سے قبل افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سعودی سفیر سے ملاقات میں مملکت کے ساتھ افغانستان کے مشترکہ ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے ریاض کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
سعودی سفیر نے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں انسانی امداد اور تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ واضح رہے کہ اگست2021 میں سعودی عرب نے افغانستان کے غیر مستحکم حالات کے پیش نظر وہاں سے اپنے سفارتی مشن کے ارکان کو واپس بلالیا تھا۔
دوسری جانب واشنگٹن کی جانب سے تائیوان کو مزید فوجی امداد اور فروخت کے اعلان کے بعد چین نے امریکا کو ”آگ سے کھیلنے”سے خبردار کیا ہے۔
اتوار کو چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں امریکا پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی ”خطرناک اقدامات جو آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچاتی ہیں ”کو روکے۔
امریکہ سرکاری طور پر تائیوان کو سفارتی طور پر تسلیم نہیں کرتا، لیکن یہ خود حکمران جزیرے کا اسٹریٹجک اتحادی اور ہتھیاروں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔
جمعہ کو، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ سبکدوش ہونے والی بائیڈن انتظامیہ نے تائیوان کو 571.3 ملین ڈالر تک کی دفاعی امداد کی منظوری دی ہے۔
اگرچہ وائٹ ہاؤس کے بیان میں پیکج کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، لیکن یہ 567 ملین ڈالر کی امداد کے اعلان کے تین ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد سامنے آیا۔
اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری جنگ نہیں ظلم ہے، پوپ فرانسس
چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے۔