پیر, دسمبر 23, 2024
اشتہار

خطبہ حج اردو سمیت 20 زبانوں میں نشر ہوگا

اشتہار

حیرت انگیز

رواں سال 14 جون سے مناسک حج کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے خطبہ حج اردو سمیت 20 بین الاقوامی زبانوں میں نشر کیا جائے گا۔

دنیا بھر سے لاکھوں عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں اور مناسک حج کا آغاز جمعہ 14 جون سے ہو رہا ہے۔ حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ہفتہ کو ہوگا۔

سعودی میڈیا ایس پی اے کے مطابق اس سال خطبہ حج اردو سمیت 20 بین الاقوامی زبانوں میں نشر کیا جائے گا اور یہ خطبہ دنیا کے ایک ارب سے زائد لوگ سن اور دیکھ سکیں گے۔

- Advertisement -

خطبہ حج اسمارٹ موبائل فون، حرمین شریفین کی ویب سائٹ اور منارۃ الحرمین پلیٹ فارم کے ذریعے بھی پیش ہوگا۔

اس حوالے سے مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ کے امور کے لیے جنرل پریذیڈنسی عرفات کے خطبے کے لیے اب تک کا سب سے بڑا ترجمہ پروجیکٹ شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

حرمین شریفین میں دینی امور کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے تصدیق کی کہ خطبہ حج کے ترجمے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ یہ 20 بین الاقوامی زبانوں میں بیک وقت ڈیجیٹل چینلز، پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے ذریعے نشر ہوگا۔

ایس پی اے کے مطابق یہ اہم منصوبہ مملکت کے مذہبی روادری، اعتدال اور امن کے پیغام کو اجاگر کرنے،اسلام کی حقیقی تصویر اور اس کی اعلی اقدار کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

’خطبہ حج کا ترجمہ حج سیزن میں دینی امور کے آپریشنل پلان کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اس کا مقصد تمام زبانوں کے مسلمانوں اور دنیا بھر تک اسلام کا حقیقی پیغام  پہنچانا ہے‘۔

عبدالرحمن السدیس کا کہنا تھا ’ یہ منصوبہ اسلام کے پیغام کو پھیلانے اور عازمین کی خدمت میں مملکت کی کوششوں کو اجاگر کرنے میں دانشمندانہ قیادت کی گہری دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے‘۔

واضح رہے کہ 2017 میں پہلی مرتبہ پانچ بین الاقوامی زبانوں میں خطبہ حج کا ترجمہ نشر کیا گیا تھا جس کو بعد ازاں بتدریج بڑھاتے ہوئے 10 تک پہنچا دیا گیا تھا جب کہ 2022 میں 14 زبانوں میں خطبہ حج نشر کیا گیا تھا۔

گزشتہ برس بھی فرانسیسی، انگریزی، فارسی، اردو، ہاؤسا، روسی، ترکی، پنجابی، چینی، مالائی، سواحلی، ہسپانوی، پرتگالی، امہاری، جرمن، سویڈش، اطالوی، ملیالم، بوسنیائی اور فلپائنی زبانوں میں خطبہ حج کا ترجمہ کیا گیا تھا۔

پاکستانی عازم حج نے ہزاروں ریال سے بھرا گمشدہ بیگ حج مشن کے حوالے کر دیا

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں