حج کی کوریج کرنے والی سعودی عرب کی خاتون فوٹو گرافر نبیلہ ابو الجدایل نے کہا ہے کہ بچپن سے فوٹو گرافی کا شوق تھا اور اپنے شوق کے باعث فوٹو گرافی کی فیلڈ میں قدم رکھا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی خاتون فوٹو گرافر نبیلہ ابو الجدایل نے روایت پسند معاشرے میں ایک نئی سوچ پیدا کرنے کے ساتھ فوٹو گرافی میں مردوں کی اجارہ داری کوبھی چیلنج کیا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میری والدہ نے فوٹو گرافی کے شوق اور میری خواہشات کا احترام کیا جس کے بعد فوٹو گرافی کے لیے پہلا کیمرہ خریدا۔
نبیلہ ابو الجدایل کا کہنا تھا کہ فوٹو گرافی سے ان کی محبت لمحات کو دستاویزی شکل دینے کی اہمیت کے احساس کے باعث ہے، چاہے وہ پینٹنگز کے ذریعے ہوں یا تصاویر کے ذریعے۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ لمحات وقت گزرنے کے ساتھ دھندلا جاتے ہیں مگر کیمرہ انہیں دستاویزی شکل دے کر ہمیشہ کے لئے یادگار بنا دیتا ہے۔
سعودی خاتون فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے مذہب اور ملک کے لیے فوٹو گرافی کی فیلڈ کو چنا ہے، پہلی خواہش یہ ہے کہ ہم سعودیوں اور مسلمانوں کی حیثیت سے اپنی کہانیوں کو دستاویزی شکل میں ڈھال دیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ایک فوٹو گرافر کے طور پر مسلسل تین سال تک حج سیزن میں فوٹو گرافی کے فرائض سر انجام دیئے۔ برطانوی چینل کیلیے حج کی کوریج بھی کی۔ اس دوران حج کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم بھی بنائی۔
فلسطینیوں کیلئے 2023 خوفناک سال، ساڑھے 22 ہزار شہادتیں
ایک کامیاب تصویر کے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ آپ ایک ایک اچھی تصویر کیلیے متعدد بار کوششیں کرتے ہیں، فوٹو گرافی کیلیے بہترین اینگل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بہترین نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔