پیر, نومبر 11, 2024
اشتہار

کیا محمد بن سلمان کو وزیر اعظم بننے کے بعد خاشقجی مقدمے میں استثنیٰ حاصل ہو گیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض: صحافی جمال خاشقجی قتل کیس میں شہزادہ محمد بن سلمان کو استثنیٰ ملنے کا دعویٰ سامنے آ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی ولئ عہد کے وکلا نے 3 اکتوبر پیر کے روز ایک امریکی عدالت کو بتایا کہ چوں کہ ولی عہد کو اب سلطنت کا وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا ہے، اس لیے انھیں یقینی طور پر کسی بھی عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محمد بن سلمان کے وکلا نے اپنی دلیل میں کہا ہے کہ حال ہی میں سعودی عرب نے جو شاہی حکم نامہ جاری کیا ہے اس کی بنیاد پر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عہدے اور حیثیت کی بنیاد پر ولی عہد شہزادہ استثنیٰ کے حق دار ہیں۔

- Advertisement -

محمد بن سلمان کے وکلا نے عدالت سے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست کرنے والی اپنی عرضی میں ایسے دوسرے کیسز کا حوالہ بھی دیا ہے جہاں امریکا نے غیر ملکی سربراہ مملکت کے لیے استثنیٰ کو تسلیم کیا ہے۔

عدالت نے سماعت کے بعد امریکی محکمہ انصاف سے کہا کہ اس بارے میں وہ اپنی رائے کا اظہار کرے کہ آیا شہزادہ محمد بن سلمان کو استثنیٰ حاصل ہے یا نہیں۔

امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ چوں کہ محمد بن سلمان کو گزشتہ ہفتے ہی وزارت عظمی کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے اس لیے، بدلے ہوئے حالات کی روشنی میں اسے جواب دینے کے لیے کم سے کم 45 دن کی مہلت دی جائے۔

یاد رہے کہ 2018 میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف امریکا کی ایک عدالت میں قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔

امریکی انٹیلیجنس کا خیال ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے ہی ان کے قتل کا حکم دیا تھا، جو گزشتہ کئی برس سے مملکت کے عملی حکمران بھی ہیں۔ یہ مقدمہ خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیزی اور خاشقجی کے قائم کردہ انسانی حقوق کے گروپ نے مشترکہ طور پر دائر کیا تھا۔

مقدمے میں محمد بن سلمان کے ساتھ ہی ان 20 سے زائد دیگر سعودی شہریوں پر بھی مقدمہ دائر کیا گیا ہے، جن پر قتل کا آپریشن انجام دینے کا الزام ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں