ریاض: سعودی عرب نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے معاملے پر ان الزامات کو مسترد کردیا ہے جن میں سعودی عرب کو روس کا حمایتی قرار دیا جارہا ہے۔
اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یوکرین کی جنگ میں سعودی عرب کے روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
سعودی وزیر دفاع نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کچھ لوگ سعودی عرب پر روس کے ساتھ کھڑے ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ اوپیک پلس کی طرف سے 5 اکتوبر کو تیل کی پیداوار میں یومیہ 2 ملین بیرل کمی کا فیصلہ متفقہ اور خالصتاً اقتصادی وجوہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ ایران بھی اوپیک پلس کا ممبر ہے، اس کا مطلب ہے کیا سعودی عرب، ایران کے ساتھ بھی کھڑا ہے؟
We are astonished by the accusations that the kingdom is standing with Russia in its war with Ukraine. It is telling that these false accusations did not come from the Ukrainian government. https://t.co/YIz441YinT
— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) October 16, 2022
شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ یہ جھوٹے الزامات یوکرینی حکومت کی طرف سے نہیں آئے۔
واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع نے یوکرین کے صدر کی ٹویٹر پر اس پوسٹ پر کہ یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت اور سعودی عرب کی طرف سے امداد کے اعلان پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ردعمل دیا ہے۔
اس سے قبل تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کا فیصلہ درست اور بروقت ہے۔
اوپیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبت نے ایک بیان میں اشارہ کیا تھا کہ اس فیصلے میں عالمی معیشت کے ارد گرد کی غیر یقینی صورتحال، تیل منڈی میں عدم توازن خاص طور پر طلب اور رسد کے پہلوؤں کو مدنظررکھا گیا ہے۔
علی بن سبت کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس کامیاب طریقہ کار کے مطابق آیا ہے جو پہلے بھی اپنایا گیا تھا۔
تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک میں سعودی عرب، الجزائر، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، مصر، شام، عراق، تیونس اور لیبیا شامل ہیں۔