ماکدے برگ: جرمنی میں کرسمس مارکیٹ میں ہجوم پر کار چڑھانے والے سعودی شہری ماہر نفسیات سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ سعودی حکومت نے جرمن حکومت کو اس حملہ آور سے متعلق پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق ایک سعودی ذریعے نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ جب حملہ آور نے اپنے X اکاؤنٹ پر انتہا پسندانہ خیالات پوسٹ کیے تو سعودی عرب نے جرمن حکام کو اس مشتبہ شخص کے بارے میں خبردار کیا تھا کہ اس سے امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔
ایک جرمن سیکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ سعودی حکام نے 2023 اور 2024 میں کئی انتباہات بھیجی تھیں جو کہ متعلقہ سیکیورٹی حکام کو بھجوا دی گئی تھیں۔ تاہم ویلٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جرمن ریاست اور وفاقی فوجداری تفتیش کاروں کی جانب سے جب گزشتہ سال جائزہ لیا گیا، تو انھوں نے رپورٹ دی کہ اس شخص (جس کی شناخت حکام نے ’طالب عبدالمحسن‘ کے نام سے ظاہر کی ہے) سے کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔
اب جرمنی کی ملکی اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس تحقیقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، ریاست اور وفاقی فوجداری تحقیقاتی دفاتر نے بھی روئٹرز کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جرمنی میں کرسمس بازار پر حملے کی مذمت کی گئی ہے، جرمنی کے شہر ماکدے برگ میں ایک شخص نے ہجوم پر کار چڑھا دی تھی، جس سے 5 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے 41 شدید زخمی ہیں، حملے میں ملوث 50 سالہ سعودی شہری کو موقع پر ہی گرفتار کیا گیا، سعودی شہری ایک عشرے سے جرمنی میں مقیم تھا اور ماہر نفسیات ہے۔
اس واقعے کی سعودی عرب نے مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا، سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں جرمن عوام اور متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ غم اور یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔