ریاض : سعودی حکام نے انسانی حقوق کے لیے سماجی خدمات انجام دینے والی 10 خواتین رضاکاروں کو تقریباً ایک سال قید میں رکھنے کے بعد آج دوسری مرتبہ عدالت میں پیش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے انسانی حقوق کی علمبردار متعدد خواتین رضاکاروں کو ایک برس قبل سعودی حکومت کے خلاف اور خواتین کی آزادی کےلیے آواز اٹھانے پر گرفتار کیا تھا جن میں سے دس رضاکار خواتین کو آج مقدمات کی سماعت کےلیے دوسری مرتبہ عدالت میں پیش کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت میں پیش کی گئی خواتین میں لجین الھذلول، بلاگر ایمان النفجان اور یونیورسٹی پروفیسر ھنون الفاسی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر استغاثہ نے مذکورہ خواتین پر عائد الزامات ثابت کردئیے تو انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے والی رضاکاروں کو پانچ پانچ برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین کو سعودی عرب کی کرمنل کورٹ میں پیش کیا گیا، حکام نے عدالت میں غیر ملکی سفیروں اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی ہوئی تھی تاہم مذکورہ خواتین کے اہلخانہ کو عدالت میں آنے کی اجازت تھی۔
خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔
جاری رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔