کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 1.50 فی صد اضافہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، جس کے تحت آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 8.75 فی صد رہے گی۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 7.25 فی صد مقرر تھی۔ اس فیصلے سے زری پالیسی کمیٹی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ پچھلے اجلاس کے بعد مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق خطرات بڑھے ہیں، جب کہ نمو کی صورت حال مزید بہتر ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے، پالیسی ریٹ 8 اعشاریہ 75 فی صد کر دی گئی۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے مطابق بیلنس آف پیمنٹ میں اضافہ ہوا، توقعات سے زیادہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے سبب پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔
عقیل کریم ڈھیڈی نے شرح سود میں اضافے پر کہا ہے کہ ہماری توقع تھی کہ شرح سود 8.5 فی صد کی جائے گی، لیکن اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان ہماری توقع سے تھوڑا زیادہ ہے، حکومت کی مجبوری تھی ورنہ انھیں آئی ایم ایف میں مسائل ہوتے، حکومت کو چاہیے اگلی مانیٹری پالیسی میں مزید انٹرسٹ ریٹ نہ بڑھائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایم پی سی اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا دباؤ خاصا بڑھ چکا ہے اور عمومی مہنگائی اگست میں 8.4 فی صد (سال بہ سال) سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فی صد اور اکتوبر میں 9.2 فی صد ہوگئی، جس کا بنیادی سبب توانائی کی بلند لاگت اور قوزی مہنگائی میں اضافہ ہے۔
ملک میں مہنگائی کی رفتار بھی کافی بڑھ گئی ہے اور پچھلے 2 ماہ میں اوسط ماہ بہ ماہ مہنگائی 2 فی صد کی بلند سطح پر رہی اور صارف اشاریہ قیمت باسکٹ کے تمام ذیلی اجزا میں تیزی دکھائی دی۔ گزشتہ دو مہینوں میں قوزی مہنگائی بڑھی اور مکانات کے کرایوں، اَن سلے کپڑوں اور ملبوسات، ادویات، چپل جوتے اور دیگر اشیا میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں مہنگائی 6.7 فی صد (سال بہ سال) ہوگئی۔
علاوہ ازیں گھرانوں کی مہنگائی کی توقعات بلند ہیں اور کاروباری اداروں کی تیزی سے بڑھی ہیں، مستقبل میں اجناس کی عالمی قیمتوں اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں مزید ممکنہ اضافے سے مالی سال 22 میں اوسط مہنگائی کی 7-9 فی صد کی پیش گوئی کو اضافے کے خطرات لاحق ہیں۔
ایم پی سی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات کو متاثر کرنے والے حالات کی بغور نگرانی کرتی رہے گی اور اس کے مطابق کارروائی کے لیے تیار ہے۔