اتوار, جون 30, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ نے مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کی غیر مشروط معافی قبول کرلی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کی غیر مشروط معافی قبول کرلی اور دونوں ارکان پارلیمان کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، دونوں رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل مصطفی کمال نے بتایا کہ میرے موکل نے پریس کانفرنس کرکے معافی مانگی ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا فیصل واوڈا کی جانب سے معافی جمع کرائی گئی ہے؟ فیصل واوڈا نے بتایا کہ جی میری جانب سے بھی معافی کیلئے جواب جمع کروایا گیا ہے تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نےتو مذہبی اسکالرز سے مشورہ کرنے کا بھی لکھا ہے۔

- Advertisement -

میڈیا چینلزکی جانب سے وکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے استفسارآپ کسطرح میڈیااداروں کی جانب سےپیش ہوسکتے ہیں ؟ کسی ایک میڈیا کی جانب سے بھی تحریری جواب جمع نہیں کرایاگیا، تو وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میڈیا اداروں کو شوکاز نوٹسزنہیں تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کیا آپ میڈیا اداروں کو شوکاز کروانا چاہتے ہیں ؟ کم ازکم کسی ذمہ دارافسرکا دستخط شدہ جواب جمع ہونا چاہیے تھا، آپ نے عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا تو وکیل نے بتایا کہ تحریری جواب جمع کرا چکا ہوں۔

چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ توہین عدالت کیس میں دستخط چینلزکےہونالازمی ہیں، تو وکیل کا کہنا تھا کہ شوکاز نوٹس ہوتا توجواب چینلزکےدستخط سےجمع ہوتا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ گالم گلوچ آج کل عام بات ہوگئی ہے۔

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے میڈیسن کی بات ہوتومیڈیکل کابندہ ہی بات کرتااچھےلگے گا ،اسی طرح قانون کی بات پرقانون دان بات کرےتو اچھا لگتا ہے، تو وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ کی تجاویز بہت اچھی ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی تجاویز نہیں دیں، قانون پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ فریڈم آف پریس کی وضاحت 200 سال سے کرنے کی کوشش ہورہی ہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سوال کیا 200سال سےکیوں ؟1400سال سےکیوں شروع نہیں کرتے؟ آپ کو 1400سال پسندنہیں؟ 200سال کاذکراس لئےکررہےہیں کہ تب امریکاآزادہوا؟ تو وکیل نے بتایا کہ
میں 200 سال کی بات اس لئےکر رہا ہوں کہ ماڈرن آئین کی ابتدا تب ہوئی۔

چیف جسٹس نے فیصل صدیقی کو آئین کا دیباچہ پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بسمہ اللہ الرحمن الرحیم سے آغاز ہو رہا ہے آئین کا، اس میں کہاں ماڈرن ایج کا ذکر ہے؟ باہرکے ممالک میں تو پریس کانفرنس لائیو نہیں دکھائی جاتی، چآپ نے خود مان لیاتوہین ہوئی ہےپھرآپ کونوٹس کردیتےہیں۔

جس پر وکیل نے کہا کہ مجھے آپ پرپورااعتبار ہے آپ جو بھی فیصلہ کریں تو چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں سرٹیفکیٹ نہ دیں ، کیا یہ آئینی دلیل ہے کہ آپ پرپورا اعتبار ہے؟

توہین عدالت کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ ماشااللہ اتنے پڑھے لکھےلوگ ہیں کیاان کو پتہ نہیں غیبت کیاہے ،یہ امریکاکی بات 2،2سال پرانی کرتے ہیں لیکن قرآن و حدیث کی نہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کیا کوئی اس سے گھناؤنی چیز ہوسکتی ہے، تمام قرآنی آیات اور احادیث کی کاپیاں ان کو بھی فراہم کریں، پتہ نہیں ہمیں کوئی دلچسپی نہیں رہی اپنےدین سے، یورپی ممالک میں سب بہت محتاط ہوتےہیں، یہ ہمیں توہین کیساتھ ہتک عزت میں بھی لےجاناچاہ رہے ہیں۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سوال کیا جو آدمی معافی مانگے کیا اسےبخشنا چاہئے، ہمیں توہین عدالت کارروائی کاشوق نہیں مگرمعاشرہ تباہ ہو رہا ہے، کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جوجج کی کرسی پر بیٹھناچاہتے ہیں۔

جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے جب پیمرا نے کچھ کرنا ہوتاہےتوکورٹ رپورٹنگ پربھی پابندی لگادیتی ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنمانے آپکے اورچیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کیخلاف پریس کانفرنس کی۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا بولا انہوں نے ؟ ،اٹارنی جنرل نے بتایا پی ٹی آئی کے رؤف حسن نے پریس کانفرنس میں ایسے الفاظ استعمال کیے جو میں دہرا نہیں سکتا، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کیا وہ الفاظ اتنے خوبصورت ہیں؟

یف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے، اور استفسار کیا یہ فواد حسن کے بھائی ہیں؟ ہم نے تو فواد حسن فواد کو ریلیف دیا تھا، کیا ان کو اس بات سے تکلیف ہے کہ ان کے بھائی کو ریلیف کیوں دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا،مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی منظور کرلی، چیف جسٹس نے کہا کہ غیر مشروط معافی آگئی،معاملےکو آگے نہیں بڑھائیں گے، آپ بات نہ کہتے تویہاں تک بات نہ پہنچتی۔

سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا،مصطفیٰ کمال کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہوئے دونوں ارکان پارلیمان کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں