اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ طور پر بیوی کو زندہ جلانے والے محمد عمران کو بری کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرناہے، پھر کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بیوی کے قتل کیس میں شوہر کی درخواست پر سماعت کی ، چیف جسٹس نے کہا کہ واقعہ کے آٹھ روز بعد ایف آئی آر کا اندراج کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، مرحومہ کے میڈیکل ریکارڈ کے مطابق سلنڈر دھماکہ ہوا، میڈیکل رپورٹ استغاثہ کی کہانی کی نفی کرتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مرحومہ کے شوہر کیخلاف 8 روز بعد ایف آئی آر کا اندراج بعد میں آنے والے خیال کا شاخسانہ ہے، ملزم کے سسرال کی بعد میں نیت خراب ہوئی کہ شاید کچھ پیسے مل جائیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ سب جھوٹ بول رہے ہیں۔
جسٹس آصف کھوسہ نے کہا دیکھیں ہمارا کام کتنا مشکل ہے، سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرنا ہے، پھر کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی، آپ نے خود اپنے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
عدالت نے کہاکہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم محمد عمران کو بری کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ محمد عمران پر الزام تھا کہ سنہ 2012 میں اس نےفیصل آباد میں اپنی بیوی کو زندہ جلا کر قتل کردیا تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد عمران کو سزائے موت سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔