سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کی سماعت پر جسٹس منیب اختر نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو 9 مئی پر بات کرنے سے روک دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست کی آج مسلسل تیسرے روز سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی جب کہ الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے اپنے دلائل دیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے جب اپنے دلائل کے دوران حالیہ 9 مئی کے واقعات کا ذکر کیا تو جسٹس منیب اختر نے انہیں اس پر بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ اس واقعے پر بات نہ کریں ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ جو آپ کو سوٹ کرے وہی موقف آپ اپنا لیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سیاسی ماحول دیکھ کر ہی 8 اکتوبر کو الیکشن کی تاریخ دی تھی اور 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس خدشے کا اظہار کر چکے تھے۔
اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے وکیل سجیل سواتی کو 9 مئی واقعات پر بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ایسے نہیں ہوسکتا ہے جو آپ کو سوٹ کرے وہ موقف آپ اپنا لیں۔
انہوں نے کہا کہ کبھی الیکشن کی کوئی تاریخ دیتے ہیں تو کبھی کوئی، پھر کہتے ہیں ممکن ہی نہیں، ہر موڑ پر الیکشن کمیشن نیا موقف اپنا لیتا ہے، آپ ماضی کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دے رہے ہیں لیکن ماضی اور حال میں فرق ہے۔