اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زنیب کے قتل کے الزام سزا پانے والے مجرم عمران علی کی اپیل مسترد کر دی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے عمران علی کی اپیل پر سماعت کی، جس میں انسداد دہشت گردی کی سزا کو چیلنج کیا گیا۔
مجرم عمران علی کی جانب سے اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حقائق کے برعکس فیصلہ سنایا اور مقدمہ کی کارروائی بھی معمول سے ہٹ کر کی گئی۔
اپیل میں استدعا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زینب قتل کے مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مجرم عمران کی اپیل خارج کردی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔
اس سے قبل لاہورہائی کورٹ نے بھی کمسن زینب کے قاتل عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سے دی گئی سزائے موت کی توثیق کردی تھی۔
خیال رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔
زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔
واضح رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔