اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہرشخص کو فیصلے پر تنقید کاحق حاصل ہے، نوازشریف نے حد سے تجاوز نہیں کیا مگر کہیں اور حد کراس کی توہم دیکھ لیں گے۔
تفصیالت کے مطاطق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم نوازشریف ، خواجہ سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک سیاسی بیان ہے اور قانون کےمطابق عدالتی فیصلوں پر ہر آدمی کو تبصرہ کرنے کاحق حاصل ہے۔
درخواست گزار احسن الدین نے کہا کہ عدالتی تحمل کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ درگزر کرنا اور عدالتی تحمل بھی کوئی چیز ہوتی ہے، ہمارےعدالتی تحمل کی حد آپ سے زیادہ ہے۔
،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے جومواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت ہے، اس معاملے میں نےکوئی حدپارنہیں کی، کہیں اور حد کراس کی توہم دیکھ لیں گے، اس لیے توہین عدالت کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کی تقاریر دیکھ لیں ، انھوں نے کہا کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے، صادق اور امین کا تماشا لگا تو معاملہ بہت دورتک جائیگا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسے بیانات کو ہم درگزر کررہے ہیں، کئی چیزیں اس سے بڑی ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس نے نواز شریف خواجہ سعد رفیق کے خلاف توہین عدالت کی تمام درخواستیں خارج کردیں۔
خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکرٹک اینڈجسٹس پارٹی کی جانب سےنوازشریف کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔