اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی بیان کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کرتے ہوئے سینیٹر نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کے لیے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جب کہ اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹرمقرر کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نہال ہاشمی دھمکی آمیز بیان پرسپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت معزز ججز نے متنازعہ بیان کو آمروں سے بھی بدتر رویہ قرار دیتے ہوئے سماعت 5 جون تک ملتوی کردی۔
سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ایسی دھمکیاں دہشت گرد مافیا دیتا ہے، ہم نےآمروں کو بھی دیکھا ہے کسی آمر نے بھی میرے خاندان کو دھمکی نہیں دی ہے لگتا ہے کہ آپ کی حکومت نے کسی مافیا میں شمولیت اختیار کر لی ہے کیوں کہ ایسی دھمکیاں مافیا ہی دیتے ہیں۔
تفصیلات جانیں : متنازع بیان: نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی
متنازع بیان دینے کے باعث مستعفی ہونے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ اس دن میرا روزہ تھا اور موسم بھی کافی غیر مناسب تھا اسی بناء پر ایسا بات کہہ بیٹھا۔
اس موقع پرجسٹس عظمت نے کہا کہ آپ تنہا نہیں دوسرے حکومتی وزراء بھی اسی طرح کی مہم چلا رہے ہیں حالانکہ ہم نے قانون اور آئین کے تقاضوں کونبھاتے ہوئے جے آئی ٹی تشکیل دی اور آپ لوگوں کو اپنا موقف پیش کرنے کا پورا پورا موقع بھی دیا۔
پڑھیں : چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، نہال ہاشمی کو کل پیش ہونے کا حکم
جسٹس عظمت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسی دھمکی آپ کے موکل نے دی ہے ایسی دھمکیاں تو دہشت گرد مافیا والے دیتے ہییں اور آپ ان کے ساتھی بن کر آئے ہیں جس پر یہی کہہ سکتا ہوں کہ آپ کومافیا کاساتھی بننا مبارک ہو۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر 5 جون تک جواب طلب کرلیا ہے جب کہ اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : سینیٹرنہال ہاشمی کی جے آئی ٹی کو کھلےعام سنگین دھمکیاں
خیال رہے گزشتہ روز سینیٹر نہال ہاشمی کا متنازع اور دھمکی آمیز ویڈیو تقریر منظر عام پر آئی تھی جس میں انہوں نے احتساب کرنے والوں پر زمین تنگ کرنے کی دھمکی دی تھی جس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے سینیٹر شپ سے استعفیٰ لے لیا تھا۔