جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس دکھانے پر ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس دکھانے پر ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال سےمتعلق توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سپریم کورٹ بینچ میں جسٹس عرفان سعادت،جسٹس نعیم افغان شامل ہیں ، سپریم کورٹ کےطلب کرنےپر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال عدالت میں پیش ہوئے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ٹی وی والے سب سے زیادہ گالم گلوچ کو ترویج دیتے ہیں ، ٹی وی چینل کہہ دیتےہیں فلاں نے تقریر کی ہم نے چلا دی یہ اظہار رائے کی آزادی ہے ،فیصل واوڈا کی کانفرنس کو تمام ٹی وی چینلز نے چلایا، کیا اب ٹی وی چینلز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس کریں، جس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ میرے خیال میں نوٹس بنتاہے۔

مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس : مصطفیٰ کمال کی معافی کی درخواست مسترد

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پیمرا نے عجیب قانون بنا دیاہے کہ عدالتی کارروائی رپورٹ نہیں ہوگی، یہ زیادتی ہے کارروائی کیوں رپورٹ نہیں ہوگی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹی وی چینلزکی ذمہ داری ہے کہ اپنےپلیٹ فارم کوتوہین کیلئےاستعمال نہ ہونےدیں ، ٹی وی چینلز نے اپناپلیٹ فارم مہیا کرنا چھوڑ دیا تو معاملہ ختم ہو جائے گا ،دو ججز کے بارے میں ایسی باتیں بولی گئیں اور ٹی وی چینلز نے نشر کیا۔

سپریم کورٹ نےعدالتی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پیمرا نوٹیفکیشن طلب کرتے ہوئے توہین عدالت سےمتعلق مواد نشرکرنے پر پابندی کے پیمرا نوٹیفکیشن پر جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایسی پریس کانفرنس نشر ہوتی ہیں توکوئی مسئلہ نہیں مگرعدالتی کارروائی سے مسئلہ ہے؟ وکیل پیمرا نے بتایا کہ مجھے ابھی اس سے متعلق ہدایات نہیں تو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزید کہا کہ پریس کانفرنس کے بجائے ہمارے سامنے کھڑے ہو کربات کرتے، مجھ سے متعلق جو کچھ کہا گیا کبھی اپنی ذات پر نوٹس نہیں لیا ، آپ نے عدلیہ پر بات کی اس لیے نوٹس لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ٹی وی چینلز کو بھی نوٹس کر رہے ہیں ، کبھی ہم نے یہ کہا کہ فلاں کو پارلیمنٹ نے توسیع کیوں دے دی ، آپ نےکس حیثیت میں پریس کانفرنس کی تھی ، آپ بار کونسل کے جج ہیں کیا۔

چیف جسٹس نے صحافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بھی لوگ بیٹھے ہیں بڑی بڑی ٹویٹس کرجاتے ہیں ، جو کرنا ہے کریں بس جھوٹ تونہ بولیں ،صحافیوں کو ہم نے بچایا ہے ان کی پٹیشن ہم نے اٹھائی۔

صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت روسٹرم پر آئے اور کہا کہ پیمرا عدالتی رپورٹنگ پرپابندی نہیں لگا سکتا ،پیمرا کو ٹی وی پروگرامزمیں بے بنیاد باتوں کودیکھناچاہیے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کئی لوگ فیصلوں پراعتراض کرتےہیں، پوچھا جائےفیصلہ پڑھاتوجواب ہوتا ہے،نہیں۔

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چیلنز کو نوٹسز جاری کردیا۔

عدالت نے تمام ٹی وی چینلز سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 28 جون تک ملتوی کردی

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں