اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں،کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی تو سخت ایکشن لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں انورمجید اور عبدالغنی کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق سماعت ہوئی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ، ان کے صاحبزادے اے جی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انورمجید،عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی رپورٹس آ چکی ہیں، بورڈ نے انور اور عبدالغنی مجید کو جیل منتقل کرنے کی سفارش کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں، اتنی بڑی بیماری نہیں ان کو، جس پر وکیل نے کہا نور مجید کو ڈاکٹروں نے ہارٹ سرجری تجویز کی ہے جبکہ عبدالغنی مجید کے لیے بھی سرجری تجویز ہوئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا انورمجید کی اوپن ہارٹ سرجری کرانی ہے تو کرائیں ، انور مجید کو کوئی مسئلہ ہوا تو ان کی ہارٹ سرجری کرالی جائے گی، انھیں فوری جیل شفٹ کریں، ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں، کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟ یاد نہیں کسی کواتنا عرصہ کارڈیالوجی میں رکھا گیا جتنا انور مجید رہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا ابھی توانورمجید اوپن ہارٹ سرجری کرا ہی نہیں رہے، ابھی توانورمجید سرجری کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔
جس پر وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ عبد الغنی مجید کو ہومرائیڈ کی سرجری کرانی ہے، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سرجری کرانے پر ہمارا اور آپ کا اختلاف نہیں ، سرجری بے شک کرائیں لیکن پہلے دونوں کو جیل بھیجیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو ہدایت کی کہ دونوں کو فوری طور پر جیل منتقل کریں، جب سرجری کاوقت ہو تو اسپتال منتقل کر دینا، حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔
عدالت نے کہا سرجری کرانی ہوتوسپرنٹنڈنٹ سےاجازت لیکر اسپتال منتقل کیا جائے، سرجری مکمل ہونے کے بعد دوبارہ جیل بھیجا جائے۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ میں کہا وزیراعلیٰ سندھ کوخصوصی پیغام پہنچا دیں، وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی توسخت ایکشن لیں گے کیس میں کسی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انور مجید اور عبدالغنی کو سپرنٹنڈنٹ کےکمرے بٹھایا گیا تو اچھا نہیں ہو گا، وزیراعلیٰ نہیں کہہ سکیں گے ان کے لیے سپرنٹنڈنٹ کا کمرہ حاضر ہے، اگر ہمیں پتا چلا تو ہم کارروائی کریں گے، ہوسکتا ہے معاملہ سندھ سے پنجاب کے حوالے کر دیا جائے۔
عدالت نے ملزمان کوفوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور ملزمان کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے تھی۔