ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کیس، ق لیگ نے جواب جمع کرا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کیس میں مسلم لیگ ق نے اپنا جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دیا ہے جس میں اس ایکٹ کے خلاف درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل کی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے حوالےسے درخواستوں پر آج سماعت ہوگی تاہم سماعت سے قبل پاکستان مسلم لیگ ق نے اپنا جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دیا ہے جس میں اس ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

مسلم لیگ ق کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوگا۔ ایکٹ کا سیکشن 3 عدلیہ کے 184(3) کے اختیار کے استعمال کو کم نہیں کرتا، سیکشن 3 چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیار کے استعمال کو سینئر ججز کے ساتھ مل کراستعمال کا کہتا ہے۔

مسلم لیگ ق کا مزید کہنا ہے کہ ملک میں چلنے والی وکلا تحریک کے بعد ریفارمز کے موقع کو گنوا دیا گیا اب کمیٹی کی جانب سے مقدمات کو مقررکرنا ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے عوام کا اعتماد بڑھے گا۔

ق لیگ کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، گلزاراحمد، ثاقب نثار کی جانب سے اختیارات کا استعمال کیا گیا، چیف جسٹس کے اختیارات کے استعمال کے نتائج اسٹیل مل، پی کے ایل آئی اور نسلہ ٹاور کی صورت میں سامنے آئے۔

ق لیگ کا موقف ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جیسی قانون سازی سے ایسے نتائج سے بچا جا سکتا تھا، آزاد عدلیہ کا مطلب ہر جج کے بغیر پابندی، دباؤ اور مداخلت کے فرائض کی انجام دہی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست تحریک انصاف نے دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے اور اس قانون سے عدلیہ کے اندرونی انتظامی امور میں مداخلت کی گئی ہے لہذا اس قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔ عدالت عظمیٰ آج اس درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں