اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ایس ایس پی راؤانوار کے خلاف 444 ماورائے عدالت قتل کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل راؤانوار نے کہا راؤانوار کا کیس ٹرائل کورٹ میں زیرالتوا ہے اور ٹرائل کورٹ نے راؤانوار کو ضمانت دے رکھی ہے ، وہ ہر پیشی پرپیش ہورہے ہیں
لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔
عدالت نے راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست خارج کردی اور کہا ای سی ایل سےنام نکالنے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے کہنے پر تاحکم ثانی نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ، کوئی ریلیف لینا ہو تو نئی درخواست دائر کریں۔
یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔
نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔