لاہور : سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی جانے والی سیکیورٹی کی رپورٹ مسترد کر دی، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سیکیورٹی دینے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت سیکیورٹی لینے والی سیاسی شخصیات سمیت31افراد کی فہرست پیش کی گئی، فہرست اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی، عدالت نے سیکیورٹی دینے والی کمیٹی ارکان کو آج رات8 بجے طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ نواز شریف، شہبازشریف، احسن اقبال، ایاز صادق، زاہد حامد اور احسن اقبال کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن رانا ثناءاللہ، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان، عابد شیر علی اور احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لیے دی جا رہی ہے، یہ لوگ ایک طرف عدلیہ کو گالیاں دیتے اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں۔
چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ لوگ خود، سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار دے دیں، اس ملک میں حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون کی ہوگی، بتایا جائے کہ حمزہ شہباز کو اور مجھے کتنی سکیورٹی دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا میں بتاتا ہوں آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو ججز اور سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کر دیا تھا، پولیس کو سیاست دانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا کام صرف اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا رہ گیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، جس پر سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سندھ میں 4 ہزار لوگوں کو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ نے چار ہزار لوگوں پر پولیس کو تعینات کر رکھا ہے، میں کراچی آرہا ہوں، کمیٹی کو بلا لیں۔
بلوچستان کے وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں 1400 افراد کو سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں 701 افراد کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔