بدھ, جولائی 2, 2025
اشتہار

کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعامسترد کردی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 3،2نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا ؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی کے نالوں کی صفائی سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 30 اگست تک موقع دیں نالوں کی صفائی کا کام جاری ہے، ہم ریکارڈ لے آئے ہیں، نالوں کی صفائی کا کام جاری ہے۔

سیکریٹری بلدیات نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی، جس میں بتایا گیا گجر نالے میں 50فیصد ،سی بی ایم میں20فیصدصفائی ہوچکی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر صفائی ہوگئی تھی تو پانی کیسے آیا ؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ بارش ہوتی ہے تو پانی تو آتا ہے توچیف جسٹس نے کہا یہ تو ایسا ہی کام ہوتا ہے جیسا ہر جگہ ہوتا ہے ۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ورلڈ بینک کے تعاون سے اچھا کام ہورہا ہے ، جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ مطلب ورلڈ بینک کا پیسہ بھی گیا ، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تصاویر 3اگست تک کی ہیں رپورٹ 11اگست تک ، سی ایم نے یقین دلایا 30اگست تک صفائی مکمل ہوجائے گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تو آپ این ڈی ایم اے سےملکرکام کرلیں کیامسئلہ ہے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ سندھ حکومت کام کررہی ہے 30اگست تک کام مکمل ہوگا ، ایم ڈی ایم اے مشینری بھی ہماری استعمال کرے گی، ایڈ ووکیٹ جلیبر بھی ہماری، ان کا صرف سپروائزر کھڑا ہوگا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ رپورٹ لے کر آئےہیں اس کا مطلب کچھ ہوا ہے کل ، اصل مسئلہ یہ ہے ورلڈ بینک کی فنڈنگ خطرے میں پڑ گئی ہے ،کل ورلڈ بینک پوچھ لے کہ یہ این ڈی ایم اے کون ہے ؟ آپ بتائیں اس سے پہلے کون سا فنڈ صحیح استعمال ہوا ہے ؟ 5تصویریں پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟

جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کراچی کی ساڑھے 3کروڑ کی آبادی ہے ، 3،2نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا ؟ آپ چاہتے ہیں این ڈی ایم اے کو روک دیا جائے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا صرف 30اگست تک موقع دیں سی ایم نے یقین دلایا ہے کہ ہوجائے گا۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعامسترد کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں