اسلام آباد : سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم زاہد محمود کو ضمانت پر رہا کردیا، جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیئے کہ مذہب کے بارے ہر کیس کا تعلق ریاست سے ہوتا ہے، مذہب سے متعلق معاملات کسی فرد کے ہاتھوں میں نہیں دیئے جاسکتے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے توہین رسالت کے ملزم زاہد محمود کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے کیس میں ایف آئی اے کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے فرد جرم میں تو دفعہ لگائی ہی نہیں۔
جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ملزم کے خلاف توہین رسالت کی شکایت پر معاملے کی انکوائری کی، حسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے وکیل کا موقف ایسا عامیانہ نہیں ہونا چاہیے، آپ کو پتہ ہونا چاہیے کس جرم میں کیا دفعہ لگتا ہے۔
جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ توہین مذہب کے معاملے میں سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک فیصلہ دیا ہے، جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے 8 جون 2022 کو آئی۔
جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کے باوجود ضمانت مسترد کی؟ جب چالان جمع ہوجائے تو کیس دیکھنا عدالت کاکام ہوتا ہے، اس مرحلے میں سپریم کورٹ اپنی رائے نہیں دے سکتی، ہم رائے دیں گے تو ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس متاثر ہوگا۔
جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ مذہب کے بارے ہر کیس کا تعلق ریاست سے ہوتا ہے، مذہب سے متعلق معاملات کسی فرد کے ہاتھوں میں نہیں دیئے جاسکتے،مذہب سے متعلق معاملات ریاستی مشینری کو انتہائی صلاحیت اور احتیاط سے دیکھنے چاہیے، مذہب کے معاملات میں ریاستی مشینری کو افراد کے سامنے لیٹنا نہیں چاہیے۔
ملزم زاہد محمود نے واٹس ایپ گروپ میں توہین رسالت پرمبنی پوسٹ کی، پوسٹ عربی میں ہے لیکن تفتیش سے ثابت نہیں ہوتا کہ شکایت گزار عربی جانتا ہے یا نہیں، شکایت گزار کو پوسٹ کے بارے کیسے معلوم ہوا، تفیش میں اس بارے بھی نہیں بتایا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے نے اس کیس میں اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے بھی لی، اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہا کہ آرٹیکل 295 سی نہیں لگتا، جب ایک آئینی ادارے کی رائے پر عمل نہیں کرنا تو اس کو بند کردیں۔
عدالت نے توہین رسالت کے مبینہ ملزم زاہد محمود کو ضمانت پر رہا کردیا ، ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی۔
یاد رہے ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان نے 6 جون 2022 کو ملزم کے خلاف شکایت پر مقدمہ درج کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے ضمانت مسترد کی تھی۔