اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کے تمام کیسز کو یکجا کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی خاتمے کے اقدامات پر وفاق اور صوبوں سے تین ہفتوں میں رپورٹس طلب کرلیں ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی آئینی بینچ میں شامل ہیں۔
جسٹس مندوخیل نے کہا آج کل اسموگ بہت بڑا ایشو ہے اسموگ کی وجوہات کیا ہیں اس کے خاتمے کا علاج کیا ہے؟ پنجاب اور اسلام آباد میں دیکھیں کیا حالت ہوگئی ،صوبوں کو ساتھ ملا کر چلیں گےتو ہی کچھ نتیجہ نکلے گا، ملک کو لگنے والی بیماریوں میں آلودگی بھی شامل ہے۔
جسٹس نعیم افغان کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلوں کے ساتھ ہم کیا سلوک کر رہے ہیں ہاوسنگ سوسائٹیز کیلئے زرخیز زمین کو ختم کیا جا رہا ہے زرعی زمینوں پر سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں ،لاہور ایک طرف سے واہگہ دوسری طرف سے شیخوپورہ تک پھیل گیا ہے،کاشت ختم ہورہی ہےاور ماحول آلودہ ہو رہا ہے۔
جسٹس نعیم نے ریمارکس دیئے سوسائٹیز کے بجائے فلیٹس کو فروغ کیوں نہیں دیتے، جوعلاقے زلزلے کی زد میں نہیں آتے وہاں ہائی رائز عمارتیں بنائی جائیں، فلیٹ کلچر کو فروغ دیں لازمی نہیں کہ 6،6 کنال کے بنگلے بنائیں۔
جسٹس مسرت ہلالی کا بھی کہنا تھا کہ ماحولیاتی ایجنسی کےافسران دفاتر سے نکلتے نہیں، ایجنسی اور قانون کی موجودگی کے باوجود ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بھرمار ہے، خیبرپختونخوا میں اسکول کی عمارت کیساتھ ماربل فیکٹریاں ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اگر عدالت نے ہی ماحولیاتی آلودگی کے معاملات دیکھنا ہیں تو اداروں کی کیا ضرورت؟ کیا عدالت کا کام ہے ادارے کی نگرانی کرے کیا عدالت رپورٹ مانگتی رہے گی تو ہی ادارے کام کریں گے؟ ماحولیاتی تبدیلی اتھارٹی کا چیئرمین کیوں تعینات نہیں ہوسکا؟ چیئرمین تعینات ہوگا تو ہی اتھارٹی فعال ہوگی۔
جسٹس امین الدین نے کہا صرف کاغذی کارروائی سے کام نہیں چلے گا،عملی اقدامات کریں، آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹس آجائیں تو مقدمہ نمٹا دیں گے۔
سپریم کورٹ آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کیسز یکجا کردیے اور ماحولیاتی آلودگی خاتمے کے اقدامات پروفاق اور صوبوں سے رپورٹس طلب کرلیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ماحولیاتی آلودگی کے اثرات ہمارے سامنے ہیں، پنجاب میں اتنی اسموگ ہے کہ کچھ نظر نہیں آرہا، ہم نے ماحولیات کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کیا۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعاپرسماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔