اسلام آباد : نومنتخب سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف کیس میں چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ بادی النظر میں اسحاق ڈارالیکشن لڑنے کے اہل نہیں، اسحاق ڈار خود یا وکیل کے ذریعے وضاحت کریں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نومنتخب سینیٹراسحاق ڈار کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت درخوست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسحاق ڈار عدالتی مفرور ہیں ،ایک مفرور شہری الیکشن نہیں لڑ سکتا، اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر کامیابی کالعدم قرار دی جائے۔
چیف جسٹس نے دراخوست گزار سے استفسار کیا کہ مفرورشخص الیکشن نہیں لڑسکتا، ہمیں وہ قانون بتائیں، کیا ہائیکورٹ نے میرٹ کو نہیں دیکھا؟ اشتہاری الیکشن نہیں لڑ سکتا یہ کہاں لکھا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مفرور شخص کیسے الیکشن لڑ سکتا ہے، اسحاق ڈارمفرور ہیں، ریٹرننگ افسر نے اسحاق ڈار کے کاغذات مسترد کئے تھے۔
جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی مفرور کس قانون کے تحت الیکشن نہیں لڑ سکتا، کیا کوئی فیصلہ ہے کہ عدالتی مفرور الیکشن نہیں لڑ سکتا؟ تو پڑھ کر سنائیں،ہائیکورٹ نے حق دعویٰ نہ ہونے پر آپ کی درخواست خارج کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسحاق ڈار کو احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دیا، اسحاق ڈار نے اشتہاری ہونے کے حکم کو چیلنج نہیں کیا، اسحاق ڈار کے خلاف اشتہاری ہونے کا حکم حتمی ہوچکا ہے، وہ اس وقت تک اشتہاری ہیں جب تک سرینڈر نہیں کرتے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا بادی النظر میں اسحاق ڈارالیکشن لڑنے کے اہل نہیں، اسحاق ڈار کو ایک عدالت نے مفرور قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے اسحاق ڈار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب کیلئے طلب کرلیا اور کہا کہ اسحاق ڈارخود یا وکیل کے ذریعے مؤقف کی وضاحت کریں۔
مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی
عدالت نے سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی۔
3 روز قبل سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سینیٹ الیکشن کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
خیال رہے کہ 12 فروری کوالیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے، جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا اسحاق ڈار کے خلاف دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا تھا۔