لاہور: سپریم کورٹ نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر اور بورڈ کو معطل کردیا ہے، عدالتی اجازت کے بغیر بیرون ملک جانے پر بھی پابندی کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی کے ایل آئی سے لیے متعلق لیے گئے از خود نوٹس کا عبوری فیصلہ جاری کردیا ہے ، ادارے کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمن کی سربراہی میں نئی ایڈہاک مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا،عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر اور بورڈ کو معطل کر دیا، اور انہیں عدالتی اجازت کے بغیر بیرون ملک جانے سے بھی روک دیا گیا ہے ۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمن کی سربراہی میں نئی ایڈہاک مینجمنٹ کمیٹی تشکیل د ے دی گئی ہے جس میں پروفیسر جواد ساجد،لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ شاہد نیاز،سیف اللہ چٹھہ اور خسرو پرویز خان کوممبر کی حیثیت سے شامل کر دیا،عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمن پر مشتمل ایڈہاک کمیٹی کو فوری چارج سنبھالنے کی ہدایت کر د ی ہے جبکہ ڈاکٹر سعید اختر اورمعطل شدہ پی کے ایل آئی بورڈ کو فوری طور پراسپتال کی دستاویزات، اراضی ،اثاثہ جات،اکاونٹس اور متعلقہ ریکارڈ نئی کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت حکم دے دیا ۔
عدالت نے فیصلے میں نئی تشکیل دی گئی کمیٹی کو گائیڈ لائنز فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی کمیٹی اسپتال اور ملحقہ عمارتوں کی تعمیر کا عمل فوری مکمل کرائے، اسپتال کی معیاری تعمیر کو یقینی بنائے جبکہ شفافیت اور طریقہ کار کے تحت متعلقہ سٹاف کی تعیناتی عمل میں لائی جائے ۔ عدالت نے نئی کمیٹی کو حکم دیا ہے کہ اسپتال میں طبی اور سرجری کی سہولیات کی مناسب ریٹس پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ نئی کمیٹی کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے ، اس حوالے سے عدالت آئندہ سماعت پر معاوضے کا تعین کرے گی۔
عدالت نے کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ دو ہفتوں میں ایک اجلاس ضرورطلب کیا جائے اور تیس دن میں اپنی کارکردگی رپورٹ سپریم کورٹ کو ارسال کرے،عدالتی حکم پر کوکب جمال زبیری نے فرانزک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں اسپتال کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔کوکب جمال زبیری کے وکیل میاں ظفر اقبال کلانوری نے گذشتہ ساعت پرعدالت کو جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمیدالرحمن کا نام بطور سربراہ تجویزکیا تھا۔