ہفتہ, مارچ 22, 2025
اشتہار

بجلی کی قیمتوں پر مقدمات کا ڈھیر ہے، 16 اکتوبر کو فیصلہ کردیں گے، چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بجلی کےبلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سے متعلق ایک ہزارنوے درخواستوں کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےریمارکس دیے بجلی کی قیمتوں پر مقدمات کا ڈھیر ہے، سولہ اکتوبر کو دلائل سن کر فیصلہ کر دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل کی مہلت کی استدعا مسترد کر دی اوراٹارنی جنرل کو کیس کی تیاری آدھے گھنٹے میں کرنے کی تنبیہ کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس نہیں ہے، وہ خود دلائل دینا چاہتے ہیں، عدالت کچھ مہلت دے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر تو آپ خود لکھ کر کہہ دیں کہ عامر رحمان نااہل ہے دلائل نہیں دے سکتے تو ٹھیک ہے، ہم تو عامر رحمان کو نااہل کہنے کی گستاخی نہیں کر سکتے، میں تو سمجھتا ہوں کہ عامر رحمان ایک قابل وکیل ہیں اور کیس میں خود دلائل دے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آدھے گھنٹے میں کیس کی تیاری کا حکم دیتے ہوئے کہا اسلام آباد:بجلی کی قیمتوں پر کیسز کا ڈھیر ہے۔

الیکٹرک سپلائی کمپنیز کی جانب سے وکلاعدالت میں پیش ہوئے ، وکیل خواجہ طارق رحیم نے بتایا کہ کچھ وکلاکو نوٹسز نہیں موصول ہوئے، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فریقین رضامند ہیں تو کیس کو ملتوی کر دیتے ہیں تو وکیل کا کہنا تھا کہ کل فل کورٹ میں پیش ہونا ہے اس لیے عدالت وقت دے۔

وکیل لیسکو نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ حکم سے 40 ارب کا نقصان ہو چکا، فریقین کو حکم دیا جائے اگلی سماعت پر التوا نہیں مانگیں گے۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چوہدری صاحب جب آپکے التوا کی درخواست منظور نہیں کی توامتیازی سلوک نہیں ہو گا، کیا کسی نے لاہور ہائیکورٹ سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی؟ تو وکیل خواجہ طارق رحیم کا کہنا تھا کہ انٹرا کورٹ اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ سے یہ درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگلی سماعت پر پہلے درخواستیں قابل سماعت ہونے اور قانونی نکات پردلائل سن کرفیصلہ کریں گے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دیا، درخواست گزاروں کے مطابق قومی خزانےکو اربوں کا نقصان پہنچ چکا، اگلی سماعت پر اگر کوئی وکیل پیش نہیں ہو سکتا تومتبادل وکیل بھیجے،اگلی سماعت پر التوا کی کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام فریقین مالدار ہیں اور اپنے وکلاکے اسلام آباد سفر کا خرچ اٹھا سکتے ہیں، بجلی بلوں سے متعلق کیس میں وڈیولنک سہولت کی درخواست قبول نہیں ہوگی،وفاقی قوانین سےمتعلق کیس کی وجہ سےاٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیاجاتا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں