ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

نیب ترامیم کیس کا فیصلہ محفوظ ، مختصر اورسویٹ فیصلہ جلد سنائیں گے، چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے ریماکس دیئے وقت کی کمی کے باعث مختصر اور سویٹ فیصلہ جلد سنائیں گے، عوام کو خوشحال اور محفوظ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی، خواجہ حارث نے بتایا کہ ترامیم کے بعد بہت سے زیر التوامقدمات کو واپس کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ترامیم میں ایسی کوئی شق ہے جس سےمقدمات دوسرےفورمزکوبھجوائے جائیں ؟ ان ترامیم کے بعد نیب کا بہت سا کام ختم ہوگیا تو خواجہ حارث نے بتایا کہ پہلے تحقیقات پھرجائزےکے بعد مقدمات دوسرے فورمز کو بھجوائےجائیں گے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ واپس ہونے والے مقدمات کےمستقبل سےمتعلق کسی کو معلوم نہیں، نہیں معلوم کہ یہ مقدمات دوسرے فورمزپر بھی جائیں گے ؟ کیا نیب کےپاس مقدمات دوسرے فورمز کوبھیجنےکا کوئی اختیار ہے ؟

جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ ترامیم کے بعد ان مقدمات کو ڈیل کرنے کا اختیار نیب کےپاس نہیں ، مقدمات دوسرے اداروں کو بھجوانے کا بھی کوئی قانونی اختیارنہیں کیا گیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کےدفتر میں قتل ہوگا تومعاملہ متعلقہ فورم پرجائے گا، مقدمات دوسرے فورمز کو بھجوانے کیلئے قانون کی ضرورت نہیں ، جو مقدمات بن چکے وہ کسی فورم پر تو جائیں گے، دوسرے فورمز کو مقدمات بھجوانے کا اختیار نہیں مل رہا اس پرضرور پوچھیں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ اٹارنی جنرل بیرون ملک ہیں، اٹارنی جنرل کا جواب جمع کرا دوں گا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر اٹارنی جنرل نے نہیں آنا تھا عدالت کو بتا دیتے، اٹارنی جنرل کے نہ آنے کا معلوم ہوتا تو معمول کے مقدمات کی سماعت کرتے اٹارنی جنرل کی وجہ سے صبح ساڑھے9بجےکیس مقرر کیا تھا۔

وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ابھی تک نیب مقدمات واپس ہونے سے تمام افراد گھرہی گئے ، یہ بھی کہاگیا نیب ترامیم وہی ہیں جن کی تجویزپی ٹی آئی دور میں دی گئی تھی تو چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کےکنڈکٹ سے لینا دینا نہیں لیکن بنیادی انسانی حقوق سے ہے۔

وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے نے بتایا کہ کہا گیا کہ نیب ترامیم سے میں ذاتی طور پر فائدہ اٹھا چکا ہوں، میں نے نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانا ہوتا تو اسی قانون کیخلاف نہ کھڑا ہوتا، چیئرمین پی ٹی آئی نیب ترامیم سے فائدہ نہیں اٹھا رہے، ترامیم کے تحت دفاع آسان ہے مگرنیب کو بتا دیا فائدہ نہیں اٹھائیں گے، نیب کو جمع کرایا گیا بیان بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے زیرالتواتحقیقات ،انکوائریزترامیم کے بعد سردخانے میں جاچکی ہیں، تحقیقات منتقلی کا مکینزم بننےتک عوام کے حقوق براہ راست متاثرہوں گے، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندوں کو بھی 62 ون ایف کے ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے، منتخب نمائندے اپنے اختیارات بطور امین استعمال کرتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فوجی افسران کو نیب قانون سے استثنیٰ دیا گیا ہے، جس پروکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ فوجی افسران کے حوالے سے ترمیم چیلنج نہیں کی، فوجی افسران کیخلاف آرمی ایکٹ میں کرپشن پرسزائیں موجودہیں تو جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ سزائیں سول افسران ،عوامی عہدیداروں کیخلاف بھی موجود ہیں، خواجہ حارث نے مزید کہا کہ سول سروس قانون میں صرف محکمانہ کارروائی ہے کرپشن پر فوجداری سزا نہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو نیب قانون میں استثنیٰ نہیں ہے، آرٹیکل209کے تحت صرف جج برطرف ہوسکتا ہے ریکوری ممکن نہیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ جج برطرف ہو جائے تو نیب کو کارروئی کرنی چاہیے۔3

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاستی اثاثےکرپشن کی نذرہوں،ا سمگلنگ یاسرمایہ کی غیر قانونی منتقلی اور کارروائی ہونی چاہئیے، قانون میں ان جرائم کی ٹھوس وضاحت نہ ہونا مایوس کن ہے، عوام کو خوشحال اور محفوظ بنایا ریاست کی ذمہ داری ہے، ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اب سوموٹو نہیں لیتے۔

مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فوجی افسران سے متعلق نیب قانون کی توثیق سپریم کورٹ ماضی میں کر چکی،ججز کے حوالے سے نیب قانون مکمل خاموش ہے، ریٹائرڈ ججز کیخلاف شکایات کے ازالے کیلئےکوئی فورم موجود نہیں، ججز ریٹائرمنٹ کےبعد6 ماہ تک فیصلے تحریرکرتےرہتے ہیں۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازوں نے جن اقدامات کوجرم قرار دیا انہیں اب ختم کر دیا توکیا ہوگا؟ قانون سازوں کو عوام کے سامنے جواب دہ ہونےدیں۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سےمتعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائےگا، معاونت پرتمام وکلا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کردی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل بیرون ملک ہونے کی وجہ سے آج پیش نہ سکے، پیش نہ ہونے پر اٹارنی جنرل معزرت خواہ ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وقت کی کمی کے باعث مختصر اور سویٹ فیصلہ دیں گے، ریفرنس واپسی کی وجوہات سےاندازہ ہوتا ہے قانون کا جھکاؤ کس جانب ہے، کن شخصیات کے ریفرنس واپس ہوئے سب ریکارڈ پرآچکا ہے، نیب قانون کے سیکشن تئیس میں ایک ترمیم مئی دوسری جون میں آئی، مئی سےپہلے واپس ہونے والے ریفرنس آج تک نیب کے پاس ہی موجود ہیں کیا نیب کے پاس مقدمات دوسرے فورمز کوبھیجنے کا کوئی اختیار ہے؟ بظاہرکسی رکن اسمبلی کا کیس دوسری عدالت منتقل نہیں ہوا۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں