تہران: ایرانی پولیس نے ایک بار پھر خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں اسکارف لازمی پہنیں۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی پولیس نے ایک مرتبہ پھر خواتین کو گاڑیوں میں لازمی اسکارف لینے کی ہدایت کی ہے۔ ایرانی میڈیا فارس نے ایک سینیئر پولیس افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک بھر میں ’نظر۔1‘ یا ’نگرانی‘ پروگرام کے ’نئے مرحلے‘ کا آغاز ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نظر پروگرام کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جب اس پروگرام کا آغاز ہوا تو گاڑی کے مالک کو ایک ایس ایم ایس کے ذریعے لباس کی خلاف ورزی سے متعلق مطلع کیا جاتا اور مزید خلاف ورزیوں کی صورت میں ’قانونی‘ کارروائی کے حوالے سے خبردار بھی کیا جاتا۔
تاہم ایران میں مظاہروں کے بعد تہران کے مختلف علاقوں میں خواتین کو بغیر اسکارف دیکھا گیا تھا اور ان کو روکا بھی نہیں گیا، ستمبر سے تہران کی سڑکوں پر اخلاقی پولیس کی سفید اور سبز گاڑیاں کم ہی نظر آئیں۔
Three and a half months after Mahsa Amini's death in the custody of hijab police, an unnamed Law Enforcement commander has told IRGC's Fars News that a fresh round of hijab enforcement has been kicked off, in which owners of the cars where women remove their hijab are punished. pic.twitter.com/P0QF7FC1sC
— Iran International English (@IranIntl_En) January 1, 2023
واضح رہے کہ دسمبر کے آغاز میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اخلاقی پولیس ختم کر دی گئی۔
16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں نے ایران کو لپیٹ میں لیا ہے، مہسا امینی پر لباس کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام تھا، دوسری طرف تہران نے ان مظاہروں کو ’فسادات‘ قرار دیا۔