تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

خبردار! گاڑی کی ہیڈ لائٹ کم رکھیں ورنہ۔۔

اگر آپ رات کے اوقات میں گاڑی چلانے کے عادی ہیں تو پھر دوسری گاڑیوں کی ہائی بیم (تیز) روشنیاں آپ کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہوگا۔

یہ صرف آپ ہی کا مسئلہ نہیں، دنیا کے تقریباً ہر ڈرائیور کا مسئلہ ہے۔ دوسری گاڑی کی ہیڈ لائٹ سے نکلنے والی تیز روشنی اچانک براہ راست آنکھوں میں پڑتی ہے جس سے ڈرائیور ایک لمحے کے لیے دیکھنے سے محروم ہوجاتا ہے۔ یہ عمل کئی خطرناک حادثوں کا سبب بنتا ہے جس میں کئی جانیں چلی جاتی ہیں۔

کار ایکسیڈنٹ کے دوران جانی نقصان سے بچنے کی تجاویز *

بعض ممالک میں ہائی بیم روشنی پر پابندی عائد ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مگر ایسا ہر ملک میں نہیں، کم از کم چین میں تو نہیں تب ہی وہاں اس مسئلے سے بے حد تنگ ایک ڈرائیور اس سے چھٹکارے کے لیے ایک انوکھا طریقہ لے آیا۔

اس ڈرائیور نے اپنی گاڑی کے پچھلے شیشوں پر خوفناک چڑیلوں کی تصاویر کے اسٹیکر چپساں کردیے۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ یہ روشنی یا اندھیرے میں واضح نہیں ہوتیں لیکن جیسے ہی ان پر تیز روشنی ڈالی جائے یہ واضح ہو کر سامنے آجاتی ہیں۔

اسے استعمال کرنے والے ڈرائیورز کے مطابق یہ طریقہ انہوں نے اپنی پیچھے والی گاڑیوں کو روشنی تیز کرنے سے روکنے کے لیے اختیار کیا ہے۔ اگر وہ مدھم رفتار میں روشنی جلائیں گے تو یہ انہیں نظر نہیں آئیں گے، لیکن جہاں انہوں نے گاڑی کی ہیڈ لائٹ کو ہائی بیم پر کیا وہیں اگلی گاڑی سے انہیں چڑیلیں جھانکتی ہوئی نظر آئیں گی۔

car-3

یہ اسٹیکرز بہت کم قیمت پر دستیاب ہیں تاہم بیجنگ کی پولیس نے ان کے استعمال سے گریز کی ہدایت جاری کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاڑی پر اسٹیکر لگانا کوئی غیر قانونی عمل نہیں، لیکن ایسے خوفناک اسٹیکر ڈرائیورز کو خوفزدہ اور ان کی گاڑی کو بے قابو کرسکتے ہیں جس کے باعث سڑک پر حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔

پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ ایسی صورت میں کسی بھی حادثے کی ذمہ داری اس ڈرائیور پر ہوگی جس کی گاڑی پر یہ اسٹیکرز چپساں ہوں گے۔

Comments

- Advertisement -