شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا جس کی غذا میں چاول لازمی جز کے طور پر شامل نہ ہو اور روایتی کھانوں میں بھی بریانی سب سے مرغوب اور لذیذ ترین غذاؤں میں پسندیدگی کے لحاظ سے اول نمبر پر ہے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہا اگر چاول کو درست طریقے سے نہ پکایا جائے تو یہ مرغوب غذا جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے اور دل کا دورہ، ذیابیطس اور دیگر پچیدہ بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : چاول کا پانی، حسن و دلکشی بڑھانے کا باعث *
چاول کی فصل کو بڑھوتی دینے کے لیے اور کیڑوں سے محفوظ بنانے کے لیے کیڑے مار دواؤں کا اسپرے کیا جاتا ہے جب کہ زہریلے صنعتی فضلے ملے پانی سے کھیتوں کو سیراب کیے جانے سے چاول میں کچھ مضر اثرات شامل ہو جاتے ہیں جن میں آرسینک بھی شامل ہے۔
آرسینک کیا ہے ؟
آرسینک ایک کیمیائی عنصر ہے جس کا ایٹمی نمبر 33 ہے جو معدنیات میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے اور عمومی طور پر یہ سلفر، ،آئرن اور کرسٹل کے ساتھ مالیکیول کی صورت میں بھی پایا جاتا ہے۔
آرسینک کہاں پایا جاتا ہے؟
آرسینک کی معمولی مقدار ہمارے اطراف موجود مٹی، پانی اور ہوا میں پائی جاتی ہے جو سانس لینے کے ذریعے ہمارے جسم میں شامل ہوجاتی ہے تاہم اس کی مقدار اتنی معمولی ہوتی ہے جو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتی ہے۔
آرسینک کی محفوظ مقدار کتنی ہونی چاہیے؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سیسے اور آرسینک کی وہ مقدار جو انسان کھانے کے ہمراہ برداشت کرسکتا ہے (پی ٹی ڈبلیو آئی) وہ 25 مائیکروگرام فی کلو گرام ہے۔
آرسینک کی چاول میں موجودگی خطرناک ہو سکتی ہے؟
صنعتی فضلا اور کیڑے مار دوائی کے اسپرے سے چاول میں آرسینک کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور وہ خوراک کا حصہ بن کر جسم میں جذب ہوکر جسم میں آرسینک کی مقدار بڑھا دیتی ہے جو خطرناک بیماریوں کا سب بنتی ہے۔
چاول سے آرسینک کو کیسے علیحدہ کیا جائے؟
چاول کو محض بوائل کرکے ذود ہضم اور آرسینک سے پاک نہیں کیا جاسکتا البتہ چاول پکانے کے روایتی طریقے میں معمولی تبدیلی سے ایسا کرنا ممکن ہے جس کے لیے سائنس دانوں اور ماہرین غذائیت نے مختلف تجربات کر کے چاول پکانے کا درست طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔
چاول پکانے کا درست طریقہ
ماہرین خوراک اور سائنس دانوں کا مشورہ ہے کہ اگر چاولوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھا جائے تو اس میں سے آرسینک کی 80 فی صد مقدار کم ہو جاتی ہے اور صرف اتنی مقدار رہ جاتی ہے جو صحت کے لیے مضر نہیں ہوتی۔
سائنس دانوں کی تحقیقات کے مطابق اگر چاول کو اس کی مقدار سے دو گنا پانی کے ساتھ بوائل کیا جائے تو آرسینک کی 20 فیصد مقدار کم ہوئی جب چاول کی مقدار سے پانچ گنا زیادہ پانی کے ساتھ بوائل کرنے پر 50 فی صد آرسینک کم ہوئی۔
جب کہ پوری رات چاول کو بھگوئے رکھنے پر آرسینک کی 80 فیصد مقدار کم ہوئی اس طرح سائنس دانوں کے نزدیک چاول کو بہتر طریقے سے پکانے کے لیے ضروری ہے کہ چاول کو پوری رات بھگو کر رکھا جائے۔