سائنسدانوں کے گروپ نے پانچ ہزار سال قبل انسانیت کو عظیم طوفان سے بچانے والی کشتی نوح ؑ کی باقیات ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کو ترکیہ میں ایک بہت بڑی کشتی کی شکل کا 5 ہزار سال قدیم ٹیلہ ملا ہے جو پہلے پانی سے بھرا ہوا تھا۔
کئی ممالک کے ماہرین پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم نے اس کو پانچ ہزار سال قبل انسانیت کو ایک عظیم طوفان سے بچانے والی کشتی نوح ٔ کی باقیات ہونے کا دعویٰ کیا ہے کیونکہ مدت کے مطابق لگ بھگ یہ نوح علیہ السلام کے دور کا وقت ہے۔
محقق سائنس دانوں کی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ کشتی کی شکل کا یہ ٹیلہ ترکیہ میں ارارت پہاڑ کے جنوب میں 18 میل (30 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع ہے۔ در حقیقت، یہ ایک لکڑی کی کشتی کے پتھریلے باقیات ہیں۔
یہ ٹیلہ "دوروبینار” کے نام سے جانا جاتا ہے، جو ایک ارضیاتی تشکیل ہے جس کی لمبائی 163 میٹر (538 فٹ) ہے۔
یہ ایک خام مواد سے بنا ہوا ہے جس کو لیمونیٹ کہتے ہیں۔ یہ وجود شکل اور ہیئت میں قرآن کریم اور دیگر آسمانی مقدس کتابوں میں مذکور کشتیِ نوح سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس کے پیش نظر یہ طویل عرصے سے سائنس دانوں کی دل چسپی کا مقام ہے۔
سال 2021 سے استنبول یونیورسٹی، ابراہیم سیکن یونیورسٹی اور امریکا میں اینڈروز یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیقی ٹیم نے اس مقام کا تحقیقی مطالعہ شروع کر دیا۔
سائنسدانوں کا دعویٰ رپورٹ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کئی جدید شواہد یہ واضح کرتے ہیں کہ یہ ٹیلہ واقعتاً 5000 سال قبل تباہ کن طوفان کی زد میں آیا تھا۔
کچھ عرصہ قبل ارارت پہاڑ اور کشتی نوح کے حوالے سے ساتویں بین الاقوامی فورم کے دوران بھی سائنس دانوں نے نئے شواہد پیش کیے تھے جو اس نظریے کی تائید کرتے ہیں کہ یہ ڈھانچہ ایک پرانے جہاز سے تعلق رکھتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ علاقہ اس دور میں زندگی کا مسکن تھا۔ ایک مرحلے پر پانی (سیلابی طوفان) نے اسے غرق کر دیا تھا۔
قران پاک کی روسے یہ کشتی’’ کوہ جودی‘‘ پر ٹھہری تھی مگر اس کا مقام نہیں بتایا گیا۔
بعض اسلامی ماہرین ارارات کے پہاڑوں میں یہ مقام بتاتے ہیں، علما کی اکثریت مگر ترکی اور عراق کے سرحد پر واقع ایک پہاڑ کو کوہ جودی قرار دیتی جو ارارات پہاڑی سلسلے سے 2 سوکلومیٹر دور ہے۔
رپورٹ کے مطابق کہ اس کشتی کو اب سیاحتی مقام میں بدلنے پر کام کیا جا رہا ہے تا کہ دنیا کے مختلف حصوں کے لوگ اسے دیکھ سکیں۔