بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

اشتہار

حیرت انگیز

سائنسدانوں نے انسانوں کی قوت مدافعت میں موجود ایسے خلیوں کو ڈھونڈ لیا جو خود سرطان کے بڑھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

چینی اور سنگاپور کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ عام مدافعتی خلیے کی ایک قسم کینسر کی نشونما میں معاون بن سکتی ہے اور اس لیے اسے ممکنہ انسداد کینسر تھراپی میں نشانہ بنانا مفید ہوسکتا ہے۔

جرنل’سائنس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق نیوٹروفیل، جسم میں سفید خون کے خلیات کی سب سے زیادہ وافر تعداد ہے اور جو انفیکشن اور چوٹ کے لیے سب سے پہلے جواب دہندگان کے طور پر کام کرتے ہیں اور ٹیومر کے گرد جمع ہوتے ہیں اور یہی ٹیومر کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق ایک تجرباتی لبلبے کے کینسر کے ماؤس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے، شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور سنگاپور امیونولوجی نیٹ ورک کے تحت رینجی ہسپتال کے محققین نے پایا کہ جب ٹیومر میں گھس جاتا ہے تو نیوٹروفیلز ’ٹی تھری‘ نامی طویل المدت سیل’سب سیٹ‘ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

یہ ’ٹی تھری‘ خلیے خون کی نئی نالیوں کی نشوونما کو فروغ دے کر جسم کے ’غدار‘ بن جاتے ہیں، جو کم آکسیجن اور محدود غذائی اجزا والے علاقوں میں ٹیومر کو زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔

مطالعہ کے مطابق، ’ٹی تھری‘ خلیوں کو ختم کرنا یا ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنا ٹیومر کی نشوونما کو روک سکتا ہے۔

اس تازہ تحقیقی مطالعے کے نتائج پر بات کرتے ہوئے پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ زیمن نے کہا کہ اس دریافت کو نیوٹروفیلز کو نشانہ بنانے والی مدافعتی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو ان کے ٹیومر کو فروغ دینے والے اثرات کو روک سکتی ہیں جبکہ ان کے پیتھولوجیکل ری پروگرامنگ کے عمل میں مداخلت کرکے ان کے بنیادی مدافعتی افعال کو برقرار رکھتی ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں