آکسفورڈ: برطانیہ میں کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسے میں سائنس دانوں نے جاری تحقیق پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ماہرین نے کرونا ویکسین کے تناظر میں اس خدشے کا اظہار کر دیا ہے کہ کو وِڈ نائنٹین اس قسم کا وائرس ہے کہ اس کا پھیلاؤ روکنا دشوار لگتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ بندروں پر ویکسین کی آزمائش جزوی طور پر کامیاب ہوئی ہے، اور ویکسین آزمائش کے بعد بھی کچھ بندر دوبارہ کرونا کا شکار ہو گئے، اس تحقیق کے مطابق ویکسین سے وائرس کا پھیلاؤ روکنا دشوار ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ویکسین پر خدشات ظاہر کرنے والوں میں اہم اور نامور برطانوی سائنس دان شامل ہیں، دوسری طرف برطانوی حکومت نے ویکسین کی تیاری کے لیے لاکھوں پاؤنڈز مختص کیے ہیں، تاہم آکسفورڈ یونی ورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی انسانی آزمائش کا مرحلہ کامیابی سے جاری ہے۔
کرونا وائرس: وہ دوا جو ویکسین کا کام بھی کر سکتی ہے
واضح رہے کہ چین، یورپ اور امریکا میں کرونا ویکسین سے جان چھڑانے کے لیے مؤثر ویکسین کی تیاریوں پر تیزی سے کام جاری ہے، اس سلسلے میں اربوں ڈالرز کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں، لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایسی مؤثر ویکسین جو کرونا وائرس کو یقینی طور پر روک سکے، جلد تیار نہیں ہو سکتی، کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
دوسری طرف چین میں کرونا وائرس کے خلاف ایسی دوا کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے جو نہ صرف مریضوں کو صحت یاب کرے گی بلکہ ویکسین کی طرح کام کر کے انھیں وائرس کے آیندہ حملے سے بھی تحفظ دے گی۔