دنیا بھر میں تیز رفتار صنعتی ترقی جہاں معاشی بہتری لائی، وہیں ماحول کو ناقابل نقصان پہنچنا شروع ہوگیا۔
اس ترقی کے باعث ہر شے تک ہماری رسائی نہایت آسان ہوگئی اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے نہایت بے دردی سے مختلف اشیا کا استعمال کر کے انہیں پھینکنا شروع کردیا اور نتیجتاً چند ہی دہائیوں میں ہماری زمین کچرے کا ڈھیر بن گئی۔
کئی ایسی اشیا وجود میں آگئیں جو ایک بار استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں لیکن زمین پر وہ طویل عرصے تک موجود رہتی ہیں، ان اشیا میں پلاسٹک سر فہرست ہے۔
اب جبکہ زمین کا کوئی کونا ایسا نہیں جو کچرے سے اٹ نہ چکا ہو، اور سمندر کی معلوم گہرائی تک بھی پلاسٹک پایا جاچکا ہے تو اس کچرے کو صاف کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔
عملی اقدامات کے علاوہ کئی افراد ایسے بھی ہیں جو مختلف کوششوں سے اس مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں تاکہ ہر شخص انفرادی طور پر اس کام میں اپنا حصہ ڈال سکے۔
اسٹیفنی کلگسٹ بھی ایسی ہی فنکارہ ہیں جو کچرے سے مختلف فن پارے تشکیل دے رہی ہیں۔
اس سے ایک طرف تو وہ کچرے کو دوبارہ استعمال کر کے اپنے حصے کا کام کر رہی ہیں تو دوسری جانب اپنے فن پاروں سے لوگوں میں ماحولیاتی خطرات کا شعور بھی بیدار کر رہی ہیں۔
اسٹیفنی ان جانوروں اور نباتات کو اپنے فن پاروں میں جگہ دیتی ہیں جو ماحولیاتی خطرات کا شکار ہیں اور تیزی سے معدومی کی طرف گامزن ہیں۔ ان کا موٹیو ہے، ’ فطرت کو واپس پلٹنے دیں، کم خرچ کریں‘۔
آئیں آپ بھی ان کے کچھ فن پارے دیکھیں۔