سلامتی کونسل کا اجلاس ایک بار پھر عملی فیصلہ کیے بغیر ملتوی ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ سے متعلق کوئی عملی فیصلہ نہ ہو سکا، اجلاس میں ایران اور اسرائیل سمیت 22 ممالک نے تقاریر کیں، اور کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایرانی مندوب نے خطاب میں کہا اسرائیل نے ایران پر حملوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا، اب تک 5 اسپتالوں پر حملہ کیا جا چکا ہے۔ عراق نے اسرائیل کی جانب سے عراق کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی شکایت بھی کی۔
عراقی مندوب نے کہا اسرائیلی طیاروں نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجف، کربلا اور بصرہ کے اوپر سے پرواز کی، یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پیوٹن نے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کو ایران کا حق قرار دے دیا
اجلاس میں سیز فائر اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل کرنے پر زرو دیا گیا، جب کہ اجلاس میں پاکستان، چین اور ترکی نے کھل کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک سے کشیدگی میں فوری کمی کے لیے درخواست کی، اور اس بڑھتے ہوئے تصادم کو عالمی سلامتی کے مستقبل کے لیے ایک اہم لمحہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’ہم بحران کی طرف بڑھ نہیں رہے بلکہ ہم اس کی طرف دوڑ رہے ہیں، اس تنازعہ کی توسیع ایک ایسی آگ کو بھڑکا سکتی ہے جس پر کوئی قابو نہیں پا سکتا۔‘‘
ایران اسرائیل جنگ میں اب تک ایران کی جانب سے ڈھائی سو افراد جاں بحق اور ڈھائی ہزار زخمی ہوئے ہیں، جب کہ اسرائیل کی جانب سے 24 افراد ہلاک اور 900 زخمی ہوئے ہیں۔