اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کے محصور شہریوں اور زخمیوں تک خوراک اور طبی امداد پہنچانے کے لیے جنگ میں طویل وقفے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا اقوام متحدہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور نہ ہوسکی۔ چار کوششوں میں ناکامی کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے محصور افراد تک امدادی اور طبی سامان پہنچانے کیلیے جنگ میں طویل وقفے کی قرارداد منظور کرلی۔
سلامتی کونسل میں مالٹا کی جانب سے قرار داد پیش کی گئی جس میں غزہ کے محصورین اور زخمیوں تک خوراک اور طبی امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے کا مطالبہ کیا گیا جب کہ اس کے ساتھ ہی حماس سے قیدیوں کی فوری غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے قرارداد کے حق میں 12 ووٹ آئے۔ امریکا، برطانیہ اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
منظور کی گئی قرارداد کے مسودے کے ہر پیراگراف میں غزہ کے عام شہریوں خاص طور پر بچوں کا ذکر ہے اور تمام اطراف سے غزہ کے محصور شہریوں تک امداد کے پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے کے لیے کہا گیا ہے۔
قرارداد یہ مطالبہ بھی کرتی ہے کہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش اور بحالی کی کوششیں فوری طور پر شروع کی جائیں۔ قرارداد میں کونسل نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو بھی مسترد کر دیا۔
ووٹنگ سے قبل روس کے نمائندے ویسیلی نیبنزیا نے قرارداد میں ایک ترمیم کی تجویز پیش کی جس میں ’فوری، پائیدار اور انسانی ہمدردی کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دشمنی کا خاتمہ ہو۔‘
روسی نمائندے کی تجویز کو سلامتی کونسل نے مسترد کر دیا۔ متحدہ عرب امارات سمیت صرف پانچ ارکان نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکا نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ نو ارکان نے ترمیم کی تجویز والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
امریکا اور روس دونوں نے ایک دوسرے پر غزہ کے تنازعے سے متعلق کارروائی پر اتفاق رائے کی کوششوں کو روکنے کا الزام لگایا ہے۔