تازہ ترین

قومی اسمبلی میں‌ عدالتی اصلاحات کا بل منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے عدالتی اصلاحات پر مشتمل...

آئی ایم ایف نے پٹرول پر مجوزہ سبسڈی کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی

اسلام آباد : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم...

عدالتی اصلاحات کابل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا

اسلام آباد: وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے عدالتی اصلاحات کابل...

اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، صادق سنجرانی

اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا،اپوزیشن کےپاس افواہوں کے سوا باقی کچھ نہیں۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا اپوزیشن کی تحریک کاڈٹ کرمقابلہ کیاجائےگا اور تحریک عدم اعتمادناکام بنائی جائےگی، اپوزیشن کےپاس افواہوں کےسواباقی کچھ نہیں۔

خیال رہے گذشتہ روز چیئرمین پی پی بلاو ل بھٹو  نے چیئر مین سینیٹ کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ خود مستعفی ہونے کا فیصلہ صادق سنجرانی کے لیےاچھا ہوگا، اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے زیادہ نمبرز ہے۔

یاد رہے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کےخلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی، سینیٹ اجلاس اور قرارداد سے متعلق تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور قرارداد سے متعلق بیلٹ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔

سینیٹ سیکرٹریٹ نے قرارداد پر ووٹ کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا قرارداد پر خفیہ رائے شماری کرائی جائے گی ، ہر رکن حروف تہجی کے حساب سے اپنا بیلیٹ پیپر حاصل کرے گا، قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیکر بیلیٹ باکس میں ڈالنا لازمی ہوگا ، ارکان پر پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پرپابندی عائد ہے۔

مزید پڑھیں : چیئرمین سینیٹ کون؟ رائے شماری آج ہوگی

سینیٹ سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا سختی سے منع ہے، ووٹ کی رازداری کوہرحال میں یقینی بنایاجائے گا، قرارداد پر رائے شماری بذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔

خیال رہے سینیٹ میں مجموعی طورپر ایک سو تین ارکان ہیں۔ متحدہ اپوزیشن نے ایک سو تین میں سے چونسٹھ ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حکومت کے پاس مجموعی طور پر انتالیس ارکان ہیں۔

پی پی،ن لیگ،نیشنل پارٹی،پی کے میپ، جے یو آئی ف، اے این پی حکومت کے خلاف ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اورآزاد ہیں، ایوانِ بالا میں قرارداد کی منظوری کے لیے صرف ترپن ووٹ درکار ہیں۔

Comments