کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری کے سینیٹ کے لیے جمع کروائے گئے کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوگئے، ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ خالد مقبول صدیقی نے بحیثیت ڈپٹی کنوینئر ٹکٹ دینے کا اختیار استعمال کیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی الیکشن کمیشن میں سینیٹ امیدواران کی اسکروٹنی کے دوران الیکشن کمشنر نے رابطہ کمیٹی کے نامزد کردہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے نامزد کردہ امیدوران کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی۔
اس موقع پر الیکشن کمشنر نے پارٹی سربراہ کو بھی صفائی پیش کرنے کے لیے دفتر طلب کیا جہاں ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکے۔
الیکشن کمشنر آفیسر سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں نے اپنے اختیارات ڈپٹی کنویئر کو سونپ دیے جس پر صوبائی الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ جب آپ نے خالد مقبول صدیقی کو نامزد کردیا تو علیحدہ سے لیٹر کیوں دے رہے ہیں، آپ کے اندرونی معاملات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہم آئین کے مطابق کام کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سینیٹ کے لیے چار نئے لوگوں کے ناموں کے انتخاب پراتفاق ہوگیا ہے، فاروق ستار
چیف الیکشن کمشنر نے خالد مقبول صدیقی کا امیدوران کو ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’رابطہ کمیٹی کے دستخط والے ٹکٹ قبول ہوں گے علاوہ ازیں دیگر امیدواران کو آزاد حیثیت میں تسلیم کیا جائے گا‘۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میرے بغیر ہونے والے اجلاسوں کو چلینج کیا جاسکتا ہے، خالد مقبول صدیقی نے ٹکٹ دینے کا اختیار غیر موجودگی میں استعمال کیا جبکہ پارٹی آئین کے مطابق وہ صرف معاونت کرسکتے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پارٹی آئین کے مطابق اجلاس بلانے کا پہلا اختیار کنوینئر کو ہے ہاں اگر وہ ملک میں موجود نہیں تو ڈپٹی کنوینئر اپنا اختیار استعمال کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرفاروق ستارنے آج جنرل ورکرزاجلاس طلب کرلیا
صوبائی الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر خالد مقبول کے جاری کردہ امیدوران کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے، اب تک کشور زہرہ، بیرسٹر فروغ نسیم، امین الحق، کامران ٹیسوری ، احمد چنائے کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے جبکہ سینیٹ کے امیدوار عامر چشتی کی نامزدگی کو بینک کے واجبات ادا نہ کرنےکی وجہ سے مسترد کردیا گیا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے طلب کیے جانے والے اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ پارٹی کے فیصلے بہادرآباد سے ہی کیے جائیں گے۔
عارضی مرکز کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے جب صحافی نے اجلاس میں شرکت کرنے کا سوال کیا تو انہوں نے پوچھا کون سا اجلاس ؟ ساتھ ہی ڈپٹی کنویئر نے یہ بھی وضاحت دی کہ اگر الیکشن کمیشن کو دیا جانے والا خط واپس لیتے تو آج کاغذات جمع نہیں ہوسکتے تھے۔