اسلام آباد : حکومت نے سینیٹ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ اسلامی بینکنگ کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے اوراس مقصد کے لئے 3 سینٹر قائم کئے گئے ہیں جو اسلامی بینکنگ کے لئے افرادی قوت کو پورا کریں گے۔
چئرمین میاں رضاربانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر تاج حیدر کے نکتہ اعتراض پر وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ اس مقصد کے لۓ شریعہ فریم ورک تشکیل دیاگیا ہے اور 21 اسلامی بینکنگ کے ادارے اس وقت پاکستان میں کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں ایک کمیٹی نے اسلامی بینکنگ کےحوالے سے مؤثر سفارشات دیں۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پاکستان میں اس نظام کو رائج ہونا ضروری ہے جس کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا۔ ایمانی قوت اور مضبوطی سے کام کیا جائے تو یہ دنیا کی نجات کا سبب بن سکتا ہے۔
سینیٹ میں حسین حقانی کے آرٹیکل پر بھی رد عمل دیکھنے میں آیا۔ حکومتی رکن نہال ہاشمی نے کہا کہ بہانہ بن گیا ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان پر تنقید کی جائے۔ ہم اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی واشنگٹن میں بیٹھ کر پاکستان کی سالمیت اور ہماری آئی ایس آئی پر تبصرہ کرے۔
نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سالمیت پر سازش رچائی گئی ہے اور اب اہداف طے ہونے چاہئیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ میں حسین حقانی کا ترجمان نہیں ہوں پی پی دور میں جتنے بھی ویزے امریکی شہریوں کو جاری ہوئے وہ تمام قواعد کے مطابق تھے، ان کا کہنا تھا کہ میں آصف زرداری کا بطور صدر ترجمان تھا تمام معاملات کا میں عینی شاہد بھی ہوں۔
فرحت اللہ بابر کی جانب سے اسلام آباد اور ملک کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے بلاگرز کے معاملے کو زیر بحث لانے کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی اور کہا گیا کہ پانچ بلاگرز لاپتہ ہوئے چار بازیاب ہوئے ایک تاحال لاپتہ ہے۔ حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بازیاب کروایا جائے گا مگر ایک تاحال لاپتہ ہے جن بلاگرز کی بازیابی ہوئی ان کو کس نے اور کیوں اغواء کیا کچھ معلوم نہیں۔ آج سب کی نظریں ایوان پر ہیں ایوان کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ ایک سب کمیٹی تشکیل دی جائے جو ان لوگوں کے گھروں کا دورہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ایوان نے خاموشی اختیار کی تو پھر معمول بن جائے گا کہ جو بولے اسے غائب کرو، لاپتہ اور پھر اچانک نمودار ہونے والے افراد کی معلومات ایوان کو فراہم کی جائے۔
عثمان کاکڑ نے بھی ملک میں آئین وقانون کی بالادستی پر زور دیا اور کہا کہ بدقسمتی سے آئین وقانون کی بالادستی نہیں، لوگوں کی پر اسرار گمشدگی اور پھر بازیابی ایک اہم مسئلہ ہے۔ نواز لیگ کے سینیٹرنہال ہاشمی نے کہا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ملک کے حساس معاملات کو زیر بحث لائے۔
وزیر مملکت داخلہ برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ دو لوگ اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے وہ بازیاب ہو چکے ہیں۔ ان سے اور ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا انہوں نے کسی قسم کی معلومات دینے سے انکار کیا پولیس کو بھی ہدایت کی مگر انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا کیس ابھی قائم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ثمر عباس لاپتہ ہے اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس بدھ سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔