اسلام آباد: حکومت نے نئے تعلیمی نصاب میں جمہوریت سے متعلق مضامین کو باقاعدہ طورپرشامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ کردارسازی کے مضامین بھی نصاب کا حصہ ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین میاں رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم بلیغ الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ جماعت اول تا پنجم تک نصاب مکمل ہے چھٹی جماعت سے دہم تک پر کام جاری ہے اورنئے نصاب میں جمہوریت سمیت کردار سازی کو بھی نصاب میں شامل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوہزار چھ کا نصاب ابھی لاگو نہیں ہوا بہت سی چیزوں کی تصحیح ہونا باقی ہے۔ وفاق نے نئے نصاب پر کام شروع کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ شہریت کو بھی نصاب میں شامل کررہے ہیں۔
حکومت سینیٹرز کی سفارشات کو سنجیدگی سے لیتی ہے، زاہد حامد
علاوہ ازیں سینیٹ میں فنانس بل پر تحریک بھی منظور کی گئی ۔جس میں دریافت کیا گیا کہ کس حد تک فنانس بل پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سینیٹ وفاق کی علامت ہے چاروں صوبوں کی اس میں نمائندگی ہے۔ بجٹ سال میں ایک دفعہ پیش ہوتا ہے بڑی محنت سے ہم ڈرافٹ پڑھ کر تجاویز دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں ان تجاویز پر کس حد تک عمل ہوتا ہے۔
اس پر وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ حکومت معزز اراکین کی سفارشات کو سنجیدگی سے لیتی ہے، ہر سفارش پر بحث ہوتی ہے اور اسے زیر غور لایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان بالا کے اراکین کی دو سو چھہتر سفارشات تھیں ایک سو انتیس فنانس ڈویژن کے حوالے سے تھیں، پچھہتر سفارشات جو کہ اٹھاون فیصد بنتی ہیں، اس پر اس مالی سال میں عمل کیا گیا۔
ملکی وغیر ملکی قرضوں سے نجات کے حوالے سے قرارداد منظور
اس کے علاوہ ایوان نے ملکی اور غیر ملکی قرضوں سے نجات اور روڈ میپ کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کی۔ زاہد حا مد کا کہنا تھا کہ شرح نمود میں اضافے کے لئے قرضے لئے جاتے ہیں۔
دوہزار تیرہ میں زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے اورشرح سود بہت زیادہ تھا، مائیکرو عدم توازن اور توانائی بحران شدید تھا۔
انہوں نے کہا کہ مالی خسارے اور بیرونی قرضوں کے پیش نظر واضح روڈ میپ تیار کر لیا ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ پندرہ سال کے لئے روڈ میپ تیار کرکے عمل شروع کر دیا ہے اور اس روڈ میپ کو قانونی تحفظ حاصل ہے مالیاتی خسارے میں مسلسل کمی ہورہی ہے زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس گزاروں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اوروفاقی ٹیکس آمدن میں باسٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔