اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے کم عمری کی شادی کو جرم قرار دینےکا بل منظور کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کی شق وار منظوری دی گئی۔
سینیٹ سے بل قومی اسمبلی اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کی تحریک مسترد کی گئی ہے جس کے بعد اب 18 سال سےکم عمری کی شادی کی ممانعت کا بل سینیٹ سے منظور کر لیا گیا۔
ایوان میں بل پر سب کو اظہار رائے کا موقع دیا گیا تاہم جےیوآئی (ف) نے اس کی مخالفت کی۔ جے یوآئی (ف) نے بل اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنےکی تحریک پیش کی جو مسترد ہو گئی۔
18سال سے کم عمربچوں کی شادی کی ممانعت کا بل، جے یو آئی نے کیا اعتراض کیا؟
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے رائے دی کہ مذہبی معاملہ ہے اس طرح بل کو منظور نہ کیا جائے جس پر سینیٹر شیری رحمان نے جواب دیا کہ یہ کوئی مذہبی معاملہ نہیں ہے نیا بل نہیں ہے پہلےپی ٹی آئی بھی اسےلائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں یہ بل شرمیلافاروقی نے پیش کیا ہے قومی اسمبلی سے بل اب منظور ہو چکا ہے۔
سینیٹرعبدالواسع نے کہا کہ پارلیمنٹ قرآن وسنت کے منافی بل منظور نہیں کر سکتی ہم اس بل کی مذمت کریں گے۔
سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ 18 سال سےکم عمر کے بچےکہلاتے ہیں اسلام میں بلوغت کی عمر کا کہاں لکھا ہے، 18سال سےکم میں شادی خلاف قانون ہے۔
سینیٹرثمینہ ممتاز زہری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتی ہوں 18سال کی عمرمیں بھی شادی نہیں ہونی چاہیے چائلڈ میرج ایک گناہ ہے۔
سینیٹرسرمدعلی نے کہا کہ سعودی عرب میں بھی 18سال سےکم عمر کی شادی پر پابندی ہے۔
بل
بل میں 18سال سےکم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی جرم قرار دیا گیا ہے اور نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
نکاح یا رجسٹریشن سے قبل دونوں فریقین کے شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائےگا، کوائف کے بغیر نکاح پڑھانے اور رجسٹریشن پر ایک سال قید،1لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
بل کے مطابق 18سال سے کم عمر لڑکی سے شادی جرم ہو گا جس پر جرمانہ بھی عائد کیا جائےگا، 18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سےشادی پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ کمسن لڑکی سےشادی پر کم سےکم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہو گی۔
کم عمر بچوں کی شادی نابالغ سے زیادتی سمجھی جائےگی، نابالغ کو شادی کی ترغیب دینے اور زبردستی کرنےوالا بھی زیادتی کامرتکب ہو گا۔
نابالغ کی شادی کرانے پر 5 سے7سال قید، 10 لاکھ روپےجرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔ شادی کی غرض سے کسی بچےکو ملازمت پر رکھنے یا پناہ دینے والےکو 3سال قید بمع جرمانہ سزا ہوگی۔
بل میں 18سال سےکم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کےلیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ کمسن بچوں کی شادی پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہو گی۔
شادی کےلیے کمسن بچوں کوعلاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنا بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے۔ بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔
18سال سےکم عمر بچوں کی شادی رکوانے کےلیے عدالت کو حکم امتناع دینےکا اختیار ہو گا۔ عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔