اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2017منظور کرلیا جبکہ مطلوبہ ارکان کی عدم موجودگی کے باعث فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی منظوری التوا کا شکار ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین رضاربانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہوا، بل زاہد حامد نے سینیٹ میں پیش کیا، بل پیش کرتے ہوئے وزیرقانون زاہدحامدنےکہاملک میں فوجی عدالتوں سے دہشت گردی کےخاتمے میں مدد ملی اب بھی ملک میں غیرمعمولی صورتحال ہے، اب بھی قومی سلامتی کو دہشتگردی سے خطرہ ہے، اس صورتحال میں خصوصی اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان آرمی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل سینیٹ میں بھی منظور کر لیا گیا ہے، بل کے تحت فوجی عدالتوں کے ملزمان پر قانون شہادت 1984 کا اطلاق ہوگا، قانون شہادت کے تحت ملزم کو مراعات بھی حاصل ہوں گی، ملزم کا 24گھنٹے میں ریمانڈ لینا اور گرفتاری کی وجہ بتانا لازمی ہوگا۔
بل کے تحت مذہب اور عقیدے کے غلط استعمال کو بھی دہشت گردی تصور کیا جائے گا۔
وزیر قانون نے آرمی ترمیمی ایکٹ 2017ء بھی پیش کیا جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کردی گئی۔
28ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1-یہ ترمیم 7 جنوری 2017 سے لاگو ہوگی
2-ایکٹ کے تمام احکامات تاریخ آغاز سے اگلے 2 سال تک نافذ العمل ہوں گے
3-مدت کے اختتام کے بعد ترمیم کے تمام احکامات از خود منسوخ تصور ہوں گے
4-ریاست مخالف اقدامات کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے
5-سنگین اور دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے
6-مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے مقدمات بھی فوجی عدالتیں دیکھیں گی
آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترامیم:
اول ترمیم: دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم کو اس کا جرم بتایا جائے گا
دوم ترمیم: ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا
سوم ترمیم: ملزم کو مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی
چہارم ترمیم: قانون شہادت کا اطلاق ہوگا
دوسری جانب بل کی منظوری کے دوران مولاناعطاالرحمان کی جانب سے پیش کی گئیں دونوں ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
مزید پڑھیں : قومی اسمبلی: 28 ویں آئینی ترمیم منظور، فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سالہ توسیع
گذشتہ روز قومی اسمبلی نے 28 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کی منظوری دی تھی، جس کے تحت دہشت گردی میں ملوث ملزم کو 24 گھنٹے کے دوران فوجی عدالت میں لازمی پیش کیا جائے گا، ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہوگی۔